گوشہ اردو

گلگت بلتستان کو آدھی آزادی مبارک


64 سال قبل ہمارے اجداد نے ایک خونی بغاوت کے نتیجے میں  کشمیر کے ڈوگرہ حکمرانوں کے چنگل سے

 ٢٧٠٠٠ مربع میل علاقے کو تو آزاد کر لیا

 مگر آج بھی گلگت بلتستان آزاد نہیں ہے.

——- 

اس علاقے کی سیاسی اور آئینی تشخص کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے.

—–

گلگت بلتستان کے بہت سارے لوگوں کے دل اور ان کی روحیں  آج بھی جغرافیہ، زبان، نسل اور فرقہ کے قید میں زندہ ہیں. مکمل آزادی آج بھی نہیں ملی ہے

—–

فرقے کے نام پر خونریزی کرنے والے آج بھی قیدی ہیں. زبان اور علاقے کے نام پر نفرتیں اور دوریاں پیدا کرنے والے آج بھی قیدی ہیں.

—–

غریب لوگوں کا استحصال کرنے والے بدترین قید میں زندگی بسر کر رہے ہیں. غریبوں اور مجبوروں کا حق کھانے والے اور اپنوں کو ناحق نوازنے والے غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں.

—–

جنکی سوچ قیدی ہو،جو اپنے ہوس اور حرص کا مقابلہ کرنے کی سکت نہیں رکھتے ہوں،  وہ من مانیاں بے  شک ہزاروں کر لے، جشن لاکھوں منالے، لیکن آزاد کبھی بھی نہیں کہلاتے.

—–

ابھی آزادی باقی ہے

————————————————————-

A pictorial tour of the Monument of Martyrs (Yadgar-e-Shuhada)

Related Articles

4 Comments

  1. Happy independence day to all people of Gilgit Baltistan. May God bring prosperity to this region.

  2. We haven’t got independence yet. 64 years we were under subjugation of Dogras and Britishers but now under Pakistani establishment. We have been drived on the direction which they intend. The so called packages and automy proclamations are just piece of bone which is thrown before dogs. It is actually like ‘old wine in new bottle’.

  3. well said dear , it is tiem to think , ponder on the situations prevailing in our society, if we fail to come out from this crisis then it is very difficult to get success , never stand as free and liberated nations

Back to top button