گوشہ اردو

بروشسکی: پاک وہند میں بولی جانے والی میٹھی مگر گمنام زبان – حصہ اول

محمد حسن وزیری 

زبان سے مراد ہر وہ چیز جو لکھا یا بولا جائے یا لوگوں کے درمیان کمیونیکیشن اور شناخت کا ذریعہ بنے ۔ زبان ایک عظیم عنصر ہے اور اس پر تقریباََ انسانی سرگرمیاں انحصار کرتی ہیں۔ یہ ثقافت کا ایک جزو لا ینفک ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ بعض ماہرین لسانیات نے زبان کو ثقافت کی روح اور بغیر زبان کے معاشرے کو بے روح معاشرہ قرار دیا ہے ۔ زبان صرف خیالات ،احساسات اور نظریات کی منتقلی کا ذریعہ ہی نہیں بلکہ یہ دوستی میں اضافہ کرنے، ثقافتی رشتوں کو باہم جوڑنے اورمعاشی تعلقات کو بڑھانے کا ذریعہ بھی ہے ۔ اسکے علاوہ یہ کسی بھی معاشرے میں ہم آہنگی، یگانگت، بھائی چارہ گی اور مہرو محبت پیدا کردیتی ہے۔ جون اسٹارٹ مل نے زبان کو عقل انسانی کا چراغ گردانا ہے جبکہ لڈ وگ وٹجینسٹائن محدود زبان کو محدود عقل سے تشبیہ دیتے ہیں۔

یوں تو دنیا کا آٹھواں عجوبہ یعنی شاہراہ قراقرم گلگت بلتستان میں واقع ہے ، آئیے ایک ایسے ہی عجوبہ سے آگاہی حاصل کرتے ہیں جو نہ شاہراہ ہے نہ پہاڑیا دریا بلکہ ایک منفرد اور گمنام مگر میٹھی زبان ہے جسے بولنا یا سمجھنا تو درکنار نام سے بھی آشنائی نہیں ہوگی۔ میرا اشارہ یقیناًبروشسکی کی جانب ہے جو گلگت بلتستان میں بولی جانیوالی تیسری بڑی زبان ہے۔

بروشسکی زبان کا ارتقاء اور اسکی تاریخ:

بروشسکی ایک قدیم اورگمنام زبان ہے۔ یہ لکھنے سے زیادہ بولنے والی زبان رہی ہے اسی لئے اس کی مستند تاریخی مواد کم ہے۔ ماہرین لسانیات نے بروشسکی زبان کے ارتقاء اور اسکی تاریخ بیان کرنے پر بہت کام کیا تاکہ اس کا دیگر زبانوں سے جینئیا تی تعلق استوار کیا جاسکے مگر خاطر خواہ کا میابی نہیں ملی ۔

ماہرین لسانیات کے مطابق دنیا میں کل بارہ زبانیں ایسی ہیں جنہیں Isolated یا Linguistic Isolate کہا جاسکتا ہے یعنی جن کا دنیا کی کسی دوسری زبان سے کوئی تعلق اور رشتہ نہیں مثلاََ ‘Ainu Bosque” کورین ، جاپانی اورویتنامی زبان ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ان مذکورہ زبانوں میں بروشسکی بھی شامل ہے۔

جارج وین ڈریم نے بروشسکی اورYeniseian زبان جو کہ سائبیریا میں Yenisei river کے ساتھ آباد سینکڑوں لوگ بولتے ہیں، کے درمیان تعلق ظاہر کی ہے۔ بلازک اور بینگٹسن نے بھی بروشسکی اور Yeniseian زبان سے مشابہ متعدد الفاظ کو جمع کیا ہے۔ کچھ ماہرین لسانیات کے نزدیک بروشسکی پر Caucasian زبانوں کے اثرات نمایا ں ہیں۔ نصیر الدین ہنزائی کا دعویٰ ہے کہ بروشو قوم ہنگری سے آئی ہے، اسی لئے یہ ہنگری زبان سے مشابہت رکھتی ہے۔

بروشسکی کے مختلف نام:۔

بروشسکی مختلف ادوار میں مختلف ناموں سے پکارا جانے لگا ہے۔ ان میں سے چند اہم اور چیدہ چیدہ نام یہ ہیں۔ بروگسکی، کنجوت، بُرِشسکی، بروشیس، کھجونا، مشاسکی اور ورچندکوار وغیرہ۔

بروشسکی کے مختلف لہجے:

بنیادی طور پر بروشسکی زبان کے تین لہجے مشور ہیں مثلاََ نگر کا لہجہ (مشاسکی) ، ہنزہ کا لہجہ (ہنزاسکی) اور یاسین کا لہجہ (یسنسکی) اسکے علاوہ بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کا بھی ایک لہجہ ہے لیکن یہ نگر کے لہجے کے زیادہ قریب ہے۔

بروشسکی کہاں کہاں بولی جاتی ہے؟

بروشسکی گلگت بلتستان میں نگر، ہنزہ ، یاسین اور اسکے علاوہ گاہکوچ میں بھی کہیں کہیں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں بھارتی زیر انتظام جموں و کشمیر میں بھی بروشسکی بولی جاتی ہے ، جن میں سری نگر، بٹمالو اور ترال قابل ذکر ہیں۔

Phonology کے اعتبار سے جموں و کشمیر کی بروشسکی نگر کی بروشسکی سے ملتی جلتی ہے کیونکہ وہاں آباد لوگ وادی نگر سے ہجرت کر گئے ہیں “Jumu & Kashmir Burushaski, Language, Contact & change.” Sadaf Munshi, (Page 19.) جموں و کشمیر میں آباد بروشو قوم بھی بروشسکی زبان کو کھجونا یا مشاسکی کے نام سے پکارتے ہیں۔ واضح رہے کہ والئی ریاست گلگت راجہ آذر خان جو بذات خود نگر سے تعلق رکھتا تھا‘1891-92 میں برطانوی اور کشمیری ڈوگرہ فوجوں نے اپنے دیگر ساتھیوں سمیت گرفتار کر کے ہری پر بت فورٹ سری نگر میں قید کر رکھا تھا۔ جموں و کشمیر کے بروشو قبائل کو حکومت ہند نے باقاعدہ قبائل کا اسٹیٹس دیا ہے اور یہ لوگ ہندوستانی شہریت نامہ (ڈومیسائل) رکھتے ہیں ۔ حالانکہ وہاں بسنے والی تبتی آبادی کو تا حال ریذیڈینس اسٹیٹس نہیں دیا گیا ہے۔ بعض مورخین اور ماہرین لسانیات کے مطابق جموں و کشمیر میں آباد بروشو قوم115 سال قبل نگر سے ہجرت کر گئی تھی۔ لیکن بیرونی اثرات کے باؤجود وہ لوگ آج بھی بروشسکی بولتے اور سمجھتے ہیں۔

جاری ہے ….

Related Articles

7 Comments

  1. Mr Hassan has written an informative article regarding vulnerable language. Welldone sir! keep it up!

  2. reallly yaaar hasan bro.. u have done a good job………may god bless u, & keep it up <3

Back to top button