گوشہ اردو

ہمارا معاشی اور معاشرتی نظام

تحریر: اسرار احمد نیر
شعبہ معاشیات،کے آئی یو، گلگت

آج کی دُنیا میں دو معاشی نظام سرمایہ دارانہ اور اشتراکیت موجو د ہیں ۔ زیادہ ترممالک میں سرمایہ دارانہ نظام جبکہ دنیا کے کچھ ممالک میں اشتراکیت کا نظام ہے ۔ جیسے روس ، چائناوغیرہ اشتراکیت کا دعویٰ کرتے ہیں ۔
 
کارل مارکس سرمایہ دارانہ نظام کو بیان کرتے ہوئے کہتاہے کہ سرمایہ دارانہ نظام سے مراد وہ نظام ہے جس میں زمین و جائیداد، فیکٹری ، کارخانے اور دوسرے تمام پیداوار کے ذرائع کسی شخص کی ملکیت ہوتے ہیں ۔ وہ جس طرح چاہے اپنے مال کو استعمال کر سکتا ہے اور جتنا چاہے جمع کرسکتا ہے ۔ اس نظام میں برابری کا کوئی عنصر موجود نہیں ۔ جو جتنا چاہے بغیر دوسروں کی فکر کئے مال و دولت کما سکتا ہے۔ اس کے برعکس اشتراکیت کے نظام سے مراد وہ نظام ہے جس میں برابری کا نظام ہوتا ہے ۔ یعنی زمین ، جائیداد، کارخانے ، فیکٹری اور دوسرے پیداوار کے ذرائع کسی ایک فرد کی ملکیت نہیں ہوتے بلکہ اس میں پوری کمیونٹی کی ملکیت ہوتی ہے ۔ اس نظام میں سب کو یکساں مواقع اور انکم کی برابر تقسیم ہوتی ہے ۔
دونوں نظاموں کی ارتقاءکی اپنی اپنی تاریخ ہے ۔لیکن یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ دونوں نظام معاشرے میں امن و سلامتی ، فلاح و بہبود، رواداری اور بھائی چارے اور بہتر معاشرتی نظام اور معاشی نظام مہیا کرنے کا جو دعوایٰ کرتے ہیں کیا اس پر پورا اُترتے ہیں ؟ یا پھر ان کے حصول کے لئے اسلامی نظام کی ضرورت ہے ؟تاریخ اور موجودہ حالات سے یہ بات ثابت ہے کہ یہ دونوں نظام ان تمام شعبوں میں وہ عملی کارکردگی نہیں دکھا رہے ہیں بلکہ زبانی کلامی دعویٰ کرتے ہیں ۔
سرمایہ دارانہ نظام جو ایک طرف خوشحالی کا پیامبر بننے کی کوشش کر رہا ہے،۔ دراصل خداوند تعالیٰ سے بغاوت اور اس کے بندوں کو طبقاتی جنگ میں دھکیل رہا ہے اور انسان کو مادہ پرستی میں مبتلا کر رہا ہے ۔ اسی مادی حوس اور لالچ میں انسان اپنی تمام تر ذمہ داریوں کو خصوصاً احکام خدا وندی کو بھول جاتا ہے ۔ ایسے حالات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے شیطان اپنا غلبہ جماتا ہے اور آخر کار معاشرے میں یہ حالت طاری ہوتی ہے کہ دلوں کا امن و سکون مٹ جاتا ہے ۔ ناامیدی اور کاہلی بڑھ جاتی ہے اور یوں ایک بڑی جماعت رنج و غم میں مبتلا ہوتی ہے اور امن و سلامتی ، فلاح و بہبود، رواداری اور بھائی چارگی ختم ہوجاتی ہے ۔
یہ بات واضح ہے کہ جب بھی اللہ کے بندے گمراہی کی طرف بڑھے ، اللہ تعالیٰ نے ان کی رہنمائی کے لئے انبیاءکرام کو معبوث کیا مگر یہ ہمارا کامل یقین ہے کہ آپ کے بعد کسی نبی نے نہیں آنا ہے اور بحیثیت اللہ کے نائب اب یہ ہمارا کام ہے کہ ہم اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں اور معاشرے کی فلاح و بہبود کے لئے کردار ادا کریں اور اس مقصد کا حصول نہ اشتراکیت کے نظام سے ممکن ہے اور نہ ہی سرمایہ دارانہ نظام سے۔ بلکہ اللہ تعالیٰ کے عطاکردہ دین اسلام سے ہی امن و سلامتی ، فلاح و بہبود ، بھائی چارگی ، بہتر اقتصادی اور معاشی ترقی کا حصول ممکن ہے۔
اسلامی نظام ایسے طرز حکومت کا حامی ہے جس میں اعلیٰ و ادنیٰ کے لئے مساوی حقوق کا حکم ہے ۔ یہ نظام تمام انسانوں کی خوشحالی کا ضامن ہے ۔ مخصوص افراد کے ہاتھوں میں تمام دولت کے جمع ہونے کو مسترد کرتا ہے اور معاشی و اقتصادی ساکھ کو بہتر بنا کر خوشحالی میسر کرتا ہے جس کی مثالوں سے تاریخ بھری پڑی ہے ۔ اُس دور میں سرمایہ داراور مزدور میں کوئی فرق نہیں تھا اور تب نہ کوئی طبقاتی جنگ تھی اور نہ کوئی مادی کشمکش، ہر ایک نظام اپنے مخصوص دائرے کار پر کارفرما تھا۔ ہر طرف امن و سکون اور سلامتی تھی ۔ اپنے تو اپنے غیروں کے ساتھ بھی کوئی معاملات میں خرابی نہ تھی ۔ مختلف مذاہب کے لوگ بسنے کے باوجود معاشرے میں کوئی بگاڑ کی صورت نہ تھی ۔ یہ تمام تر صورتیں اسلامی نظام کی مرہون منت تھیں۔
تاریخ گواہ ہے کہ دور جاہلیت میں لوگ گمراہی میں مبتلا تھے ۔ ہر طرف خوف و حراس تھا۔ خون کی ہولی کھیلی جاتی تھی مگر آپ صلم کی آمد کے بعدآپ نے تمام معاملات کو درست سمت دی۔ جہاں بھائی بھائی کا دشمن تھا وہ ایک دوسرے کے لئے جان دینے والے بن گئے اور یہ سب ممکن ہوا اسلامی نظام سے ۔
آج ہم مسلمانوں کا بھی یہی حال ہے کہ بھائی بھائی کو مار رہا ہے اور قابل غور بات یہ ہے کہ مرنے والا بھی مسلمان اور مارنے والا بھی مسلمان۔ مرنے والے کو یہ معلوم نہیں کہ وہ کیوں مر رہا ہے اور مارنے والے کو یہ نہیں معلوم کہ وہ کیوں مار رہا ہے ۔ آ ج یہ سب ہماری غلطیوں اور کوتاہیوں کا نتیجہ اور اللہ تعالیٰ کے قانون کی نافرمانی کی وجہ ہے اور یہ رنج والم ، خوف و ہراس وغیرہ اللہ کے عذاب کی مختلف قسمیں ہیں۔
قارئین کرام ! آﺅ آج مل کر اللہ سے معافی مانگیں کہ اے اللہ آج تک ہم سے جو غلطیاں ، کوتاہیاں ہوئی ہیں ان پر ہمیں معافی عطاءفرما اور اے اللہ آج ہم عہد کرتے ہیں کہ آپکے احکامات کی پابندی کریں گے ۔ مالک ! ہم پر رحم فرما اور اپنے عذاب سے ہم سب کو بچا ۔(آمین)

Related Articles

Back to top button