گوشہ اردو

چترال: انتہائی خطرناک سڑک کنارےحفاظتی دیوار نہیں، لیکن نجی ہوٹل کی حفاظت کیلئے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو نے اسی لاکھ روپے خرچ کئے

چترال (گل حماد فاروقی)چترال ایک پہاڑی سطح ہے جہاں کی بیشتر سڑکیں دریا کے کنارے گزرتی ہیں مگر بدقسمتی سے ان سڑکوں کے کنارے دریا کی جانب اکثر حطرناک موڑوں پر کوئی حفاظتی دیوار نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ ہر سال کافی تعداد میں گاڑیاں اس دریا میں گرتے ہیں جس کے نتیجے میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوتی ہیں۔ چترال ٹاؤن میں مشہور چِیو پُل کے قریب سڑک انتہائی تنگ ہے جہاں ایک طرف پہاڑ اور دوسری طرف دریائے چترال واقع ہے مگر یہاں محکمہ سی اینڈ ڈبلیو نے دریا کی جانب کوئی حفاظتی دیوار نہیں بنائی ہے جس کی وجہ سے یہاں کئی گاڑی دریا بُرد ہوچکی ہیں مگر دوسری طرف محکمہ C &W نے ڈی سی او آفس روڈ پر ایک نجی ہوٹل کو بچانے کی حاطر بلا وجہ سڑک کے بیچ میں حفاظتی دیوار تعمیر کی ہے جس پر نہ صرف تقریباً اسی لاکھ (80,00000) روپے خرچ ہوچکے ہیں بلکہ اس کی وجہ سے سڑک بھی تنگ ہوا ہے جہاں ہر وقت گاڑیوں کا رش ہوتا ہے اور کسی بھی وقت یہ بڑے حادثے کا باعث بن سکتا ہے اس کے علاوہ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے زیر نگرانی چترال کے بیشتر سڑکوں اور تعمیراتی منصوبوں پر کام ٹھپ پڑا ہے جس پر کوئی کام نہیں ہورہا ہے اور اکثر منصوبوں کو صرف کاغذی کاروائی کی حد تک مکمل بھی کیا گیا ہے۔ کئی سڑکیں عرصے سے ویراں پڑی ہے مگر محکمہ ٹھس سے مس نہیں ہوتا۔ عام لوگ بھی ڈی سی او آفس روڈ پر اس دیوار کو انتہائی حیرانی سے دیکھتے ہیں کہ آیا اس دیوار کی یہاں ضرورت کیا تھی؟ اور اس رقم کو دریا کے کنارے حفاظتی دیوار یا عبد الولی خان بائی پاس روڈ پر کیوں خرچ نہیں کی گئی جس پر کافی عرصے سے کام بند پڑا ہے اور عوام کیلئے ایک درد سر بن چکی ہے۔ مگر اس قسم کے سوالات کا جواب صرف محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے ارباب احتیار دے سکتے ہیں جس سے آج تک کسی بھی کرپشن کے بارے میں پوچھا تک نہیں گیا۔

 

 

Related Articles

Back to top button