گوشہ اردو

چٹورکھنڈ کو تباہی سے بچایا جاۓ. اہم عمارات خطرے کی زد پر ہیں. عمائدین

خطرے کی زد پر واقع آر- سی - سی پل

چٹورکھنڈ(کریم رانجھا ) چٹورکھنڈ کو تباہی سے بچایا جائے. نالہ ہیول میں  چار کلومیٹر زمین نالے کی جانب سرک رہی ہے جس سے عطا آبادسے بھی بڑے پیمانے  پر تباہی کا خدشہ پپیدا ہو گیا ہے. وزیر اعلی گلگت بلتستان اور چیف سیکریٹری کو صورتحال سے آگاہ کیا گیا ہے لیکن تاحال کوئی شنوائی نہیں ہوئی. آبادی کو تحفظ فراہم کرنے کےلئے نالہ چٹورکھنڈ کے اطراف میں سیمنٹ کے حفاظتی حفا ظتی پشتیں تعمیر کرکے نالہ چٹورکھنڈ کو چنیلائیز کیا جاۓ.

ان خیالات کا اظہار عمائدین  چٹورکھنڈ نے صحافیوں سے ملاقات کے دوران کیا ہے ۔ ان کے مطابق نالہ ہیول میں زمین سرکنے کے باعث تقریباّ  دو ہزار کنال اراضی تباہ ہوچکی ہے اور زمین کے سرکنے کا عمل ہنوز جاری ہے۔ سال2010 میں = نالہ چٹورکھنڈ بندہوجانے کے باعث بد ترین سیلاب آیا  جس سے کروڈوں کے املاک کو نقصان پہنچااور مستقبل میں مزید نقصانات کا اندیشہ ہے۔ چونکہ گزشتہ سیلاب کے باعث نالے کا پاٹ چوڑا ہوچکا ہے اور ملبے کو بھی نہیں ہٹایا جاسکا ہے لہذا مزید سیلاب کی صورت میں تحصیل ہیڈکوارٹرز  چٹورکھنڈ کے ایک ہزار گھرانوں کے علاوہ سرکاری اور نیم سرکاری املاک بشمول  ہسپتال،انٹر کالج،بوائز ہائی سکول،گرلز ہائی سکول،ریسٹ ہاوس، فاریسٹ نرسری،ن الہ چٹورکھنڈ پہ بنا آرسی سی کا پل،612فٹ تاریخی پل، ڈی جے سکول، اور ہیلتھ سنٹرکے علاوہ 500 دوکانوں پر مشتمل مارکیٹ  اور انسانی آبادی کو شدید  خطرہ لاحق ہوچکا ہے۔حکومت نے تاحال کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کیے ہیں ۔

عوام چٹورکھنڈ نے میڈیا کی وساطت سے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان، گورنر، چیف سیکریٹری، چیرمین  NDMAاور دیگر  متعلقہ محکموں سے اپیل کی ہے کہ اربوں روپے کے املاک اور ہزاروں انسانوں پر مشتمل آبادی کی تحفظ کی خاطر نالہ چٹورکھنڈ کے دونوں اطراف میں سیمنٹ کے حفاظتی بند تعمیر کرنے کے علاوہ اسکو چنیلائیز  کیا جاۓ تاکہ وسیع پیمانے پر ہونے والی تباہی کے خدشے کو کم کیا جاسکے.

Related Articles

Back to top button