ایم ڈبلیو ایم کا احتجاجی دھرنا – حکومت کی جانب سے 15 یوم کے اند ر تمام مطالبات پورے کرنے کی یقین دہانی
اسلام آباد – پریس ریلیز – مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے پارلیمنٹ ہائو س کے سامنے دیا جانے والا احتجاجی دھرنا رنگ لایا اورحکومت نے پندرہ یوم کے اندر مطالبات پورے کرنے کی یقین دہانی کرا دی، تفصیلات کے مطابق چیئر مین سینیٹ سید نیئر بخاری، حکمران جماعت پیپلز پارٹی کے سیکرٹڑی اطلاعات قمر زمان کائرہ،نذر گوندل، چیف کمشنر اسلام آباد،آئی جی اسلام آباد ، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور ایم ڈبلیوایم کے راہنماوں کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد سب نے اس بات کو تسلیم کیاکہ سانحہ چلاس کے بعد اتنا بڑا ردعمل اور احتجاج شیعان علی کا آئینی اور قانونی حق تھا اور ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے پیش کیے گئے تمام مطالبات قابل عمل ہیں۔ پیپلزپارٹی کے رہنمائوں نے فیصلہ کیا کہ ان تمام مطالبات پر عملدر کرنا ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے اور وزیر داخلہ اس کے ذمہ دار ہیں اور وہ اس پر عملدر آمد یقینی بنائیں گے۔ جس کے بعد مجلس وحدت مسلمین کے رہنمائوں کی ساڑھے نو بجے حکومتی اعلی عہدیداروں اور وزارت داخلہ کے افسران، چیف کمشنر اسلام آباد، آئی جی اسلام آباد اور وزیر داخلہ رحمان ملک کے ساتھ میٹنگ ہوئی جو چار گھنٹے جاری ہے۔ اس میٹنگ میں مجلس وحدت کے پیش کردہ تمام مطالبات زیر بحث آئے اور ہر نقطہ پر تفصیلی گفتگو ہوئی، جس کے نتیجے میں رات ایک بجے وزیر اعلی گلگت بلتستان سید مہدی شاہ، چیف سیکرٹری گلگت بلتستان، رینجرز کے سربراہ، گلگت اسکاوٹس کے ذمہ داران اور آئی جی گلگت بلتستان کو نیند سے بیدر کر کے اس مذاکرات میں ہونے والے فیصلوں سے متعلق آگاہ کیا گیا اور ان پر عملدر آمد کا پابند کر دیا گیا۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پندرہ روز میں کسی ایک نقطہ پر بھی عمل درآمد نہ کیا گیا تو دھرنوں کا سلسلہ دوبارہ شروع کر دیا جائے گا۔
مذاکرات میں گلگت بلتستان میں امن کے قیام کیلئے شیعہ سنی مشترکہ وفود کے تبادلے پر اتفاق رائے ہوا۔ شہدا اور گم شدگان کی تعداد کے تعین اور واقعہ کے ذمہ داروں کی شناخت اور اسباب تک پہنچنے کیلے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا بھی اعلان کیا گیا، کمیشن میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کا ایک ایک جج جبکہ شیعہ اور سنی مکاتب فکر کی طرف سے ایک ایک عالم دین ممبران ہونگے، کمیشن میں ایک وکیل کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ یہ کمیشن ایک ماہ کے اندر واقعہ کی تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کرے گا، کمیشن کے قیام کا نوٹیفکیشن بھی رہنمائوں کی موجودگی میں جاری کیا گیا۔ نصاب تعلیم کے حوالے سے طے پایا کہ ایسا مشترکہ نصاب تشکیل دیا جائے گا جو تمام مسالک کے لئے قابل قبول ہو گا، گلگت سے کرفیو آج دن کے اوقات میں ختم کر دیا جائے گا اور حالات معمول پر آنے کی صورت میں رات کے اوقات میں بھی کرفیو میں نرمی پیدا کی جائے گی۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ جن افراد کو نقص امن عامہ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے انہیں بھی رہا کر دیا جائے گا۔ چلاس میں دہشتگردوں کے خلاف آپریش کے حوالے سے وزیراعلی گلگت بلتستان کی درخواست پر پیر تک مہلت دی گئی کہ علاقائی جرگہ تمام مجرموں کو حکومت کے حوالے کرے بصورت دیگر ان دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا جائے گا۔مذاکرات میں اب تک کے تمام شہدا کے ورثا کو بیس بیس لاکھ روپے دینے کا فیصلہ کیا گیا، راستے کو محفوظ بنانے کیلئے رینجرز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔ کوہستان کے علاقہ دبیر سے چلاس تک رینجرز موبائل ٹیمیں گشت کریں گی۔ جبکہ چلاس سے گلگت تک راستے کی حفاظت گلگت اسکاوٹس کے ذمہ ہو گی۔ راولپنڈی سے گلگت بلستان کے سفر کیلئے براستہ کاغان سڑک کی تعمیر فورا مکمل کی جائے گی۔ اور اس کیلئے فنڈز مختص کیے جا چکے ہیں۔ ایکسٹرا فلاٹیس کا اجرا فوری طور پر کیا جائے گا، اس سلسلہ میں پی آئی اے کے علاوہ سی ون تھرتی طیارے بھی چلائے جائیں گے۔ مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے مذاکرات میں علامہ امین شہیدی، علامہ اصغر عسکری اور علامہ اقبال حسین بہشتی شامل تھے۔ آج صبح آٹھ بجے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری دھرنے میں شامل تمام مظاہرین کو مذاکرات کی کامیابی کی خوشخبری سنائیں گے اور باقاعدہ دھرنا ختم کرنے کا اعلان کریں گا۔