گوشہ اردو
ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات
یوم مزدور یا یوم مئی کسی ایک مذہب، قوم، ذات، ملک یا کسی ایک خطے کا تہوار نہیں، بلکہ یہ اس طبقے کا تہوار ہے جو دنیا کے ہر خطے میں اپنی محنت سے زندگی کی گاڑی کو کھینچتا ہے، یکم مئی 2012ءکو 123 واں یوم مئی منایا جا رہا ہے، یہ ان چند تاریخی لمحات و واقعات میں سے ایک ہے جو تمام ملکوں، براعظموں، ممالک، مذاہب، عقیدوں، رنگوں، نسلوں اور زبانوں سے تعلق رکھنے والے محنت کشوں کی مشترکہ میراث بن گیا ہے۔ یہ دن دنیا بھر کے محنت کشو! ”ایک ہوجاو¿“ کے نعرے کی ایک عملی تفسیر بن چکا ہے، اس دن جنوبی افریقہ سے امریکہ تک، پیرس سے ماسکو تک، لاطینی امریکہ سے ایشیاءتک پوری دنیا کے مزدور سرخ جھنڈے اٹھائے 1886ءمیں شکاگو میں شہید ہونے والے اپنے مزدور ساتھیوں کی یاد میں مناتے ہیں۔
یوم مئی کسی مزدور سے یہ نہیں پوچھتا کہ تم مسلمان ہو یا عیسائی؟ یوم مئی صرف مزدوروں اور معاشرے کے پسے ہوئے طبقات سے خطاب کرنے ان کے دروازوں پر آتا ہے وہ ہر ایک کو اپنے رستے ہوئے زخم دکھاتا ہے، وہ زخم جو 1886ءمیں شکاگو میں ان کے جسم پر لگے تھے، ہر سال اس امید پر وہ ہمارے پاس آتا ہے کہ کوئی اس کے رستے ہوئے زخم پر مرہم رکھے گا مگر ہمیں اپنی سیاسی و مذہبی وابستگیوں اور مفادات سے فرصت ہی نہیں کہ یوم مئی کے پیغام پر بھی توجہ دیں، شکاگو کے مزدوروں کی کوئی مذہبی شناخت تھی نہ سیاسی بلکہ وہ سب مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کی خاطر ایک ہوگئے تھے، سرمایہ دارانہ نظام کی چیرہ دستیوں کے خلاف انہوں نے علم بغاوت بلند کیا تھا، آج ہر لیبر یونین اور اس سے وابستہ افراد کو اپنے ان بھائیوں کی قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے اپنے آپ سے یہ سوال پوچھنا چاہئے کہ کیا وہ شکاگو کے مزدوروں کی طرح ایک ہوکر اپنے مفادات اور سیاسی وابستگیوں کو بالائے طاق رکھ کر صرف اور صرف مزدور مفادات کی تکمیل کے لئے ایک ہوسکتے ہیں؟؟؟
ہر سال مختلف مذہبی و سیاسی جماعتیں بڑے اہتمام کے ساتھ یوم مئی کا استقبال کرتی ہیں، مزدور رہنما بڑی بڑی دھواں دار تقاریر کرتے نہیں تھکتے، شکاگو کے مزدوروں کو سلام پیش کئے جاتے ہیں، مگر جب عملی وقت آتا ہے، مزدوروں کے مطالبات منوانے کا وقت آتا ہے، نجکاری روکنے اور ڈاو¿ن سائزنگ ختم کرنے کے لئے عملی جدوجہد کی گھڑی آتی ہے تو یہی مزدور رہنما عین موقع پر پیٹھ پھیر کر کسی بہانے سے نجکاری کے لئے راہ ہموار کر دیتے ہیں، یہ سلسلہ پاکستان سمیت پوری سرمایہ دارانہ دنیا میں جاری و ساری ہے۔
اگر ہم حالیہ دور میں عالمی واقعات کا جائزہ لیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ محنت کش طبقہ طویل نیند سے بیدار ہو رہا ہے، وینزویلا سے ارجنٹائن تک، بولیویا سے ایکواڈور تک محنت کشوں نے ایک نئی تحریک کو جنم دیا ہے، پاکستان سمیت پوری دنیا میں ہونے والی ہڑتالیں چیخ چیخ کر اعلان کر رہی ہیں کہ محنت کش طبقہ اپنی نجات کے لئے جدوجہد کرنا چاہتا ہے، محنت کش طبقہ اپنی طاقت کا اظہار کر رہا ہے، پاکستان میں چھوٹی چھوٹی تحریکیں نمودار ہو رہی ہیں، چھوٹی چھوٹی کامیابیاں محنت کشوں کا حوصلہ بڑھا رہی ہیں اور انہیں نیا عزم مل رہا ہے، اس وقت محنت کشوں کو کسی ایک بڑی کامیابی کی ضرورت ہے، پھر سماج کے افق پر چھائی ہوئی دھند چھٹ جائے گی اور محنت کش طبقہ تاریخ کے میدان میں اترے گا اور سب کچھ بدل کر رکھ دے گا۔
قارئین! یوم مئی ہم سے دو اہم تقاضے کر رہا ہے کہ تمام اداروں سے تعلق رکھنے والے محنت کشوں میں انقلابی فطرت کو فروغ دیا جائے، نیز ایک انقلابی قیادت پیدا کرنے کی بھی ضرورت ہے، شکاگو کے مزدوروں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا سب سے شاندار طریقہ استحصال سے پاک نظام کی تشکیل ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین!
تو قادر و عادل ہے مگر تیرے جہاں میں
ہیں تلخ بہت بندہ¿ مزدور کے اوقات