گوشہ اردو

کشمیری باقیات گلگت بلتستان کا سودا کرنا چاہتے ہیں، جی بی ایس او

کراچی(پ ر)  گلگت بلتستان سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے وزیر اعلی کے اس بیان کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کشمیری پرچم گلگت بلتستان سیکریٹریٹ پر لہرایا جائیگا کی  شدید مذمت کرتے ہوے کہا ہے کہ گلگت بلستان کے عوام کسی کے زرخرید غلام نہیں ہیں. میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ “کشمیری باقیات گلگت بلتستان کا سودا کرنا چاہتی ہیں”. “گلگت بلتستان ہماری مادر وطن ہے اور ہم اس کی حرمت پر آنچ نہیں آنے دیں گے.

جامعہ کراچی میں منعقد ایک اجلاس میں جی بی ایس او کے صدر سہیل احمد کی قیادت میں طلبہ و طالبات نے کہا کہ نام نہاد رہنماؤں کے کسی بھی اقدام کی بھر پور مخالفت کی جائیگی. یاد رہے کہ جی بی ایس اے کا پرانا نام “ناسا یعنی ناردرن ایریاز اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن ” تھا.

اجلاس کے شرکا نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ گلگت بلتستان کے وزیر اعلی علاقے سے “بلکل بھی مخلص نہیں ہے”.

اجلاس کے دوران وزیر داخلہ رحمان ملک کے بیان کی بھی پرزور مذمت کی گئی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کراچی میں جاری قتل و غارت کے پیچھے گلگت کے لوگوں کا ہاتھ ہے. شرکا نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت گلگت بلتستان کے عوام کو بدنام کیاجارہاہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تنظیم کے جنرل سیکرٹری دیدار احمد نے کہا کہ ہم وزیراعلیٰ گلگت بلتستان اور وفاقی وزیر داخلہ کے بیانات کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور قومی رہنماﺅں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان نام نہاد رہنماوں کے بیانات کا نوٹس لیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کسی کے زیر خرید غلام نہیں کہ اس دھرتی پر کسی کا بھی  پرچم لہرایا جائے.

 جی بی ایس او کے کارکنان اور دیگر طلبہ تنظیموں کے کارکنان نے اعلان کیا کہ گلگت بلتستان ہماری مادروطن ہے اس کی حرمت پر کبھی آنچ آنے نہیں دیں گے۔دھرتی ماں کی حفاظت کرنا ہم اچھی طرح جانتے ہیں۔

Related Articles

Back to top button