گوشہ اردو
سکینگ کے کھلاڑی حکومتی توجہ سے محروم، محکہ سیاحت و کھیل کا کردار نہ ہونے کے برابر
گلگت(نیوز رپورٹر)گلگت بلتستان حکومت کی عدم توجہی کے باوجود جی بی سکی ٹیم نے نیشنل وویمن سکی ٹورنامنٹ اپنی مدد آپ کے تحت کھیل کر چمپئن شپ اپنے نام کر کے علاقے کا نام روشن کر دیا ہے گلگت کے سیاحتی مقام نلتر میں کھیلی گئی نیشنل وویمن سکی چمپئن شپ جسے ایک حادثاتی موت کا شکار ہونے والی سکی پلئیر سعدیہ خان کے نام سے مخصوص کیا گیا تھا میں ملک بھر سے چھے ٹیموں نے حصہ لیا اور گلگت بلتستان کی سکی ٹیم نے اپنی محنت لگن اور بہترین کارکردگی کی بنا پر اول پوزیشن حاسل کر لی.
دلچسپ بات یہ ہے کہ صوبائی دارلخلافہ گلگت شہر سے تقریبا30کلومیر کی مسافت پر واقع سیاحتی مقام نلتر میں ہونے والے اس قومی ایونٹ کو صوبائی حکومت اور بالخصوس محکمہ سیاحت نے مکمل طور پر نظرانداز کرتے ہوئے منتظمین کی دعوت کے باوجود ایونٹ میں کسی حکومتی شخصیت یا انتظامی آفیسر ن شرکت نہیں کی جو کہ یقیناًقابل تشویش امر ہے گلگت بلتستان حکومت سیاحت کی ترقی کیلئے محکمہ سیاحت کو سالانہ کروڑوں روپے کے فنڈز فراہم کرتی ہے جس سے سال میں صرف دو پولو ٹورنامنٹ جشن بہاراں اور جشن آزادی پولو ٹورنامنٹس کے نام پر ہی لٹا دیا جاتا ہے باقای ماہ گلگت شہر میں امن و امان کی صورتحال کا بہانہ بنایا جاتا ہے اور نہ معلوم دس ماہ میں کھیلوں کی ابتر ترقی اور کھیلوں کے مقابلوں کے نام پر ملنے والے فنڈز کہاں خرچ ہوتے ہیں اس کا کچھ پتہ نہیں چلتا ہے.
گلگت کی بدامنی نہ جانے کیوں دیگر اضلاع پر اپنے اثرات چھوڑتی ہے کہ پرامن ہونے کے باوجود ان اضلاع میں محکمہ سیاحت کھیلوں کا کوئی مقابلہ سرکاری سطح پر منعقد نہیں کرتا ہے ’’سکینگ‘‘نیشنل سکی چمپئن شپ واحد قومی ایونٹ ہے جو گلگت بلتستان میں1990ء سے ہر سال منعقد ہوتا چلا آرہا ہے اور اس ایونٹ میں ملک بھر سے سکی ٹیم شرکت کرتی ہیں لیکن گلگت بلتستان حکومت کے قیام تین برس بعد بھی اس کھیل کی طرح صوبائی حکومت نے کوء توجہ نہیں دی اگر اس قومی ایونٹ کی طرف صوبائی حکومت توجہ مبذول کرتی تو علاقے م یں سیاحت ،صنعت کی شکل اختیار کر چکی ہوتی اور نلتر کے سیاحتی مقام پر سکی رنگ کے عالمی مقابلے منعقد ہو رہے ہوتے اور حکومت کروڑوں روپے سال میں صرف دو پولو ٹورنامنٹس پر نہ خرچ کر رہی ہوتی بلکہ اسکی رنگ کے علاوہ دیگر کھیلوں کے فروغ کیلئے بھی سیاحت کی صنعت سے آمدن پیدا کرکے علاقے میں صحت مندانہ سرگرمیاں عوام اور خصوصا نوجوانوں کو مہیا کر چکی ہوتی ۔
صوبائی حکومت کی طرف سے سکینگ کی طرف توجہ نہ دیئے جانے سے متعلق نہ صرف گلگت بلتستان سکی ایسو سی ایشن مایوس ہے بلکہ اسکینگ کے کھلاڑی بھی مایوسی اور بددلی کا شکار ہیں اس حوالے سے جب کہ جی بی سکی ایسو سی ایشن گلگت بلتستان کے صدر کرنل (ر) امجدولی سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں دو ہی کھیل ایسے ہیں جن کا علاقے میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے اگر حکومت ان دو کھیلوں پولو اور سکینگ کو برابر کی نظر سے دیکھے تو کوئی وجہ نہیں کہ اس علاقے میں سیاحت ترقی نہ کرسکے اور عالمی سطح پر بھی اسکی رنگ کے مقابلے یہاں منعقد ہو سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ سکینگ ایک مہنگا کھیل ہے اور اب تک وہ اپنی جیب سے ہی اس علاقے کی اسکی ٹیم کے اخراجات برداشت کرتے آئے ہیں اور اب تک دو قومی ایونٹس جیت کر اس علاقے کو دئیے ہیں لیکن افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ صوبائی حکومت ایسو سی ایشن کی کوئی مدد نہیں کر رہی ہے. ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ جی بی حکومت ایسو سی ایشن کی مدد کھلاڑیوں کو سامان مہیا کرکے کر سکتی ہے اور نلتر میں کھلاریوں کو ان مقابلوں کے دوران طعام و قیام کا بندوبست فراہم کرکے بھی کر سکتی ہے لیکن کھلاڑیوں کو صوبائی حکومت ایسی کوئی امداد فراہم نہیں کر رہی ہے .
انہوں نے مزید کہا کہ نلتر میں صوبائی حکومت کے دور ریسٹ ہاؤسسز ہیں ان میں کھلاڑیوں کو جگہ ہی نہیں دی جاتی ہے انہوں نے بتایا کہ قومی وویمن وکی چمپئن شپ کے انعقاد میں ایک لاکھ روپے کے اخراجات آئے جو انہوں نے اپنی جیب سے پورے کئے ان کا کہنا تھا کہ صوبائی وزارت سیاحت اور محکمہ کھیل کو اس کھیل کی ترویج کیلئے آگے آنا چاہیے اور اپنا کردار ادا کرنا چاہیے فروری میں نلتر کے مقام پر قومی سطح کے مزید چار ایونٹس ہونے ہیں صوبائی حکومت جی بی سکی ایسوسی ایشن کی مدد کرے تاکہ کھلاڑی علاقے کا نام روشن کرنے میں مزید بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکیں.