گوشہ اردو
خواتین کو مردوں سے کمتر سمجھنا نفسیاتی تشدد کے مترادف ہے: سعدیہ دانش
گلگت(صفدر علی صفدر) مشیر سیاحت ،کھیل و ثقافت و بہبود خواتین سعدیہ دانش نے کہا ہے کہ آج کے دور میں خواتین پر وہ مظالم نہیں ڈھائے جاتے ہیں جو ظہور اسلام سے قبل عرب معاشرے کی خواتین پر کئے جاتے تھے لیکن خواتین کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھنا اور انہیں مردوں سے کم تر سمجھنا بھی ایک قسم کا تشدد ہے اسلام نے مرد اور عورت دونوں کیلئے یکساں حقوق متعین کئے ہیں وہ آج بھی خواتین کو ملنے چاہئے۔
جمعہ کے روز خواتین کا عالمی دن کی مناسبت سے گرلز ڈگری کالج گلگت میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں سعدیہ دانش کا کہنا تھا کہ عورت جسمانی طور پر مرد کی نسبت کمزور ہے لیکن اس عظیم ہستی کو مرد سے کم تر نہ سمجھا جائے اور عورتوں کو اسلامی تعلیمات کی روشنی میں عالمی قوانین کے مطابق تمام تر حقوق فراہم کئے جائے کیونکہ ہماری خواتین مغربی معاشرے کی طرح آزادی نہیں بلکہ غریت اور عزت چاہتی ہیں۔اسی لئے خواتین پر تشدد کا خاتمہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ہر دور حکومت میں خواتین کے حقوق اور انہیں با اختیار بنانے کے حوالے سے اہم اقدامات کئے گئے اور موجودہ حکومت نے بھی اس سلسلے میں ٹھوس اقدامات کئے گئے ۔گلگت بلتستان میں بہت جلد خواتین کو کام کے دوران ہراساں کرنے اور گھریلو تشدد کے خاتمے کیلئے قانون ساز اسمبلی میں بل پیش کئے جا رہے ہیں جن کی منظوری کے بعد خواتین پر تشدد کے خاتمے اور حقوق کی فراہمی کے حوالے سے عملی اقدامات کئے جائینگے۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنے والا ادارہ ویمن ڈیولپمنٹ کو ایک مکمل محکمہ کا درجہ دینے کا معاملہ صوبائی کابینہ کے اجلاس میں اٹھائیگی اور اس کی باقاعدہ منظور ی کے لئے اپنی تمام تر کوشش برؤے کار لائینگی تا کہ خواتین کو در پیش مسائل کا خاتمہ ہو سکے۔
انہوں نے اس موقع 21مارچ کو خواتین میلہ کے انعقاد کا بھی اعلان کیا اور سرکاری ملازمتوں میں خواتین کیلئے مختص کوٹے پر عملدرآمد کرانے کا بھی یقین دہانی کرائی۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ممبر قانون ساز اسمبلی و پارلیمانی سیکرٹری یاسمین نظر نے کہا کہ وفاقی سطح پر خواتین کے حقوق کے حوالے سے جتنے بھی بل منظور کئے جا چکے ہیں ان کی گلگت بلتستان تک وسعت دی جائیگی اور ویمن ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ کو مستقل محکمہ میں تبدیل کرنے کے سلسلے میں بھی اقدامات کئے جائینگے۔ایک سوال پر یاسمین نظر کا کہنا تھا کہ ویمن ڈیولپمنٹ میں کوئی غیر قانونی تقرریاں عمل میں نہیں لائی گئیں ہیں اور پہلے سے محکمہ میں کام کرنے والی ملازمین کو مستقل نہیں کیا گیا ہے جس کے لئے وہ وزیر اعلیٰ اور کابینہ سے بات چیت کرے گی
۔سابق مشیر تعلیم نور العین کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی طرف سے خواتین کے حقوق کیلئے کوئی خاطر خواں اقدامات نہیں کئے گئے جس کی وجہ سے خواتین کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔ اپنے دور حکومت میں انہوں نے اپنی کوششوں سے ویمن ڈیولپمنٹ کا قیام عمل میں لایا تھا لیکن موجودہ حکومت نے اسی ادارے کو محکمہ میں تبدیل کرنے اور ملازمین کی مستقلی کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے جس کی وجہ سے آج ملازمین تنخواہوں سے بھی محروم ہو چکے ہیں۔انہوں نے ویمن ڈیولپمنٹ کو الگ محکمہ بنانے اور خواتین میں بڑھتی ہوئی خو د کشیوں کے رجحان کے روک تھام کیلئے حکومت اور سول سوسائٹی کو کردار ادا کرنے پر بھی زور دیا۔