گوشہ اردو

خصوصی رپورٹ – گورنمنٹ انٹر کالج طاؤس (یاسین) کی حالت زار

غذر (گل حماد فاروقی)  ضلع غذر میں واقع نہایت حوبصورت وادی یسین اپنے قدرتی حسن کیلئے مشہور ہے۔ اس وادی کو یہ بھی اعذاز حاصل ہے کہ کارگل کے معرکے میں شہید ہونے والے حوالدار میجر لالک جان شہید، جن کو فوج کی طرف سے نشان حیدر سے نوازا گیا  کا تعلق بھی اس وادی سے ہے۔

وادی کے نہایت معروف سماجی کارکن اور ماہر تعلیم ماسٹر بلبل مراد کا کہنا ہے کہ یہ وادی اپنے دامن میں کی تاریحی واقعات کو چھپائے ہوہے ہیں بلبل مراد کا کہنا ہے کہ اس وادی کے لوگوں نے سکھ اور مراہٹا کو شکست سے دوچار کیا تھا۔

طاﺅس کے علاقے میں گورنمنٹ ہائی سکول کی بلڈنگ ایک وسیع میدان میں بنائی گئی ہے. چند سال پہلے اس سکول کی اپ گریڈیشن بھی ہو ئی ہے اور ہائیر سیکنڈری سکول کے علیحدہ سیکشن کیلئے عمارت بھی تعمیر کی گئی ہے تاہم چند ناعقبت اندیش لوگوں نے صرف اپنی سیاست چمکانے کیلئے اس کو انٹر کالج میں تبدیل کردیا ہے.

اس کالج میں لڑکے اور لڑکیاں محلوط طریقہ تعلیم کے ذریعے ایک ہی کلاس روم میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔ کالج کے  پرنسپل کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ صوبہ گلگت بلتستان کے صوبائی گورنر پر کرم علی شاہ کے ساتھ ان کے قریبی مراسم ہے  اور یہی وجہ ہے کہ ان کوکسی  کالج میں لیکچرر کے عہدے سے ترقی دے کر  طاﺅس کالج کا پرنسپل تعینات کیا گیا ہے. اس کے بعد اس کے پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑھائی میں۔ کہا جاتا ہے کہ موصوف چار سے پانچ سو روپے ماہوار وہ طلباءو طالبات سے ماہوار فیس کے مد میں غیر قانونی طور پر وصول کررہا ہے اور کالج کے بس میں طلباءسے پچاس روپے روزانہ کرایہ لے رہا ہے.

 چند طالبات نے یہ بھی شکایت کی کہ  بس میں غیر متعلقہ لوگوں کو بھی آمدورفت کی سہولت فراہم کی جارہی ہے اور ان سے بھی اتناہی کرایہ وصول کیا جارہا ہے. چند طالبات کا کہنا تھا کہ کالج کے بس میں طلبا ءکے علاوہ جب دیگر عام لوگ بھی بطور سواری سفر کرتے ہیں تو ان کی نجی زندگی یعنی Privacy بری طرح متاثر ہورہے اور بعض اوقات ان کو مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔

اس سلسلے میں جب پرنسپل اسلم ندیم سے  کچھ جاننے کی کوشش کی گئی تو اس کا رویہ نہایت غیر شائستہ اور غیر مہذب تھا. ان کا کہنا تھا کہ وہ گورنر کا رشتہ دار ہے اور اس کا کوئی بھی کچھ نہیں بگاڑ سکتا ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ ابھی تک اس کالج میں سائنس کے کلاس بھی نہیں لگتے صرف آرٹس کی کلاسیں لگتی ہیں اور ہائیر سیکنڈری سکول کی نوٹیفیکیشن کو بھی سرد حانے میں رکھا گیا ہے .

وادی یٰسین کے سماجی اور سیاسی طبقہ فکر نے گلگت بلتستان کے صوبائی اور وفاقی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ طاﺅس میں ہائیر سیکنڈری سکول کے نوٹیفیکیشن پر عمل درآمد کرواکر نئی تعمیر شدہ عمارت میں ہائیر سینکڈری کلاسوں کا آغاز کرے اور سکول کے ساتھ خالی میدان میں الگ سے ایک ڈگری کالج بھی تعمیر کیا جائے تاکہ یہاں کے سینکڑوں طلباءو طالبات کا مسئلہ حل ہوسکے اور وہ تعلیم حاصل کرنے کیلئے دور دراز علاقوں میں جانے پر مجبور نہ ہو۔

Related Articles

2 Comments

  1. Actually I visited the area and prepared 10 Documentaries on public related issues and problems but sorry to say that no journalist or any press report never visited the area to highlight these issues and try for its remedy. Any how I visited the area on volunteer basis and will regularly cover their problems through my print and electronic media. if there is any other area where people facing such type of problems please must inform me on my following contact.

    03337069572
    03469002167
    03025989602
    email: gulhamad@gmail.com

Back to top button