گوشہ اردو
پیام امن
ہم خدا کو مانتے ہیں ۔رسول کو مانتے ہیں۔۔۔۔اور ایک قران پر ہمارا ایمان ہے۔۔۔۔۔بس اپنے خدا رسول اور قران سے محبت اور پیار کرو۔۔۔۔اتنا پیار جتنا ان کا حق ہے۔۔۔۔۔۔خدا کو اپنی مخلوق سے بہت پیار ہے. تبھی تو اس دنیا میں لاکھوں کروڑوں مخلوق پیدا کرتا ہے۔۔۔۔تو کیا ہمیں اللہ کی بنائی ہوئی مخلوق سے اسی طرح پیار نہیں کرنا چاہئے جس طرح ہم اپنے آپ سے پیار کرتے ہیں؟
۔اگر ہم ایسا کرنے میں ناکام ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ، رسول اور قران صرف ہماری زبان سے تو ادا ہوتا ہے لیکن ہم اصل مقصد سے بہت دور ہیں ۔تو آپ ہی بتائین کہ ہم میں اور غیر اسلامی مذاہب میں کیا فرق رہ جاتا ہے ؟
میرے گلگت بلتستان کے بھائیو، بہنو، اور بزرگو! افغانستان میں قران کو جلایا گیا ، نہتے کشمریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں ، فلسطین کی حالت دیکھیں رسول کی شان میں گستاخی ہو رہی ہے ہم ایسے واقعات پر بالکل بھیگی بلی کی طرح خاموش رہتے ہیں کبھی یہاں گلگت بلتستان میں احتجاج نہیں ہوا نہ کسی سنی نے اور نہ کسی شیعہ تنظیم کی طرف سے ان وقعات پر احتجاج بلند ہوتا ہے. لیکن اس کے مقابلے میں اگر کراچی میں یا پاکستان کے کسی دوسرے شہر میں کوئی سنی یا شیعہ اپنی بیماری یا ایکسیڈنت سے بھی مر جاتا ہے تو یہاں گلگت میں اندھا دھند بے گناہ لوگوں کو قتل کر دیا جاتا ہے. پھر بھی ہم اپنےآپ کو مسلمان کہتے ہیں؟
واہ رے ہماری مسلمانی – گلگت بلتستان کے غیور اور باشعور لوگو! ہم سب کا جینا مرنا یہی ہے ۔ کیا ہم ایک دوسرے کو قتل کر کے اپنا اور اپنے بچون کا مستقبل بنا رہے ہیں یا کہ ان کو کوئی اور راہ دکھا رہے ہیں ۔،کل آخرت بھی ہے جہاں سب کو حساب دینا ہے۔.
پس، آو!ایک خدا، ایک رسول اور ایک قران کی ہدایت پر عمل کرتے ہونے ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی کرو۔۔۔ایک دوسرے سے محبت کرو۔۔۔۔۔زمین پر فساد نہ پھیلائو۔۔۔۔ اللہ کی بنائی ہوئی مخلوق سے پیار کرو۔۔۔بھائی چارے کی فضا قائم کرو۔۔۔۔۔۔۔
امن ہم سب کی ضرورت ہے۔ امن ہے تو ہم بیں ۔۔گلگت بلتستان ہے تو بھائیو کیا آپ اپنی آنے والی نسل کے ہاتھ میں کتاب دکھنا چاہتے ہین یا کلاشنکوف،اس کا فیصلہآپ کے ہاتھ میں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور کتاب ہاتھ میں ہونے کے لئے امن کا ہونا ضروری ہے.
ہدایت اللہ آختر
ایڈمنسٹریٹر
نارتھ لینڈ پبلک سکولز گلگت