گوشہ اردو
چٹورکھنڈ کالج، چار سال سے نامکمل

سروے رپورٹ – کریم رانجھا
چٹورکھنڈ – دروازے، کھڑکےندارد ، انٹر کالج چٹورکھنڈ کی عمارت چار سال کا عرصہ گزرجانے کے باوجود مکمل نہ ہوسکی،کالج کے لئے بس دلانے کا گورنر کا وعدہ بھی وفا نہ ہو سکا، کالج میں دو سو کے قریب طلبہ میں اکثریت طالبات کی ہے ، واش روم کی سہولت موجود نہیں. میں رفع حاجت کے لئے آس پاس کے گھروں میں جانا پڑتا ہے۔گورنمنٹ انٹر کا لج کی تعمیر کا آغاز 2008 میں ہوا لیکن چار سال ہونے کو آئے فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث عمارت تاحال نامکمل ہے۔
محکمہ تعمیرات کی عدم دلچسپی کے باعث عمارت کھنڈرات کا منظر پیش کررہاہے۔ چند ماہ قبلزر تعمیر عمارت میں باقاعدہ کلاسوں کا آغاز کر دیا گیا ہے لیکن سہولیات نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے. عمارت کے دروازے اور کھڑکیاں لگانے کی زحمت نہیں کی گئی ہے، طلبہ کھلے آسمان تلے پڑھائی پر مجبور ہیں ۔کالج میں واش روم اور پانی کا بھی کوئی بندوبست نہیں ہے. اور رفع حاجت کے لئے طلبہ آس پاس کے گھروں میں جانے پر مجبور ہیں جو متعلقہ حکام کے لئے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔ کالج کے لئے سرکار کی جانب سے بجٹ مختص نہیں۔ صرف ایک پرنسپل کی تعیناتی عمل میں آئی ہے ۔طلبہ کی فیسوں سے دو لیکچررز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، جو بالکل ہی ناکافی ہے۔ کالج کے غیر رسمی افتتاح کے موقع پر گورنر گلگت بلتستان سید پیر کرم علی شاہ نے دور دراز مقامات سے آنے والے طلبہ وطالبات کی سہولت کے لئے نیٹکو بس دلانے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ وعدہ بھی وفا نہ ہوسکا۔
تحصیل اشکومن کی بائیس ہزار کی آبادی کےلئے یہ واحد کالج ہے ۔ تحصیل اشکومن چونکہ گلگت بلتستان کے دیگر علاقوں کی نسبت کافی پسماندہ ہے اس لئے علاقے کے غریب عوام اپنے بچوں اور بچیوں کو دیگر کالجز میں داخل کرانے کی سکت نہیں رکھتے. لہذا وزیر اعلیٰ ،گورنر، وزیر تعلیم اور چیف انجینئیر محکمہ تعمیرات اگر خصوصی توجہ دے توعوام اشکومن پر ان کا بڑا احسان ہوگا۔
کالج میں اساتذہ کی کمی کے باوجود کورسز مکمل
