گوشہ اردو
قتل ِمسلم

ملک کے موجودہ حالات کو دیکھ کر دل کڑھتا ہے۔ چار سو قتل مسلم عام ہوچکا ہے، آج میں ان آیات وروایات کو لے بیٹھا ہوں جن میں اللہ تعالیٰ اور آقائے نامدار حضرت محمد ﷺ کے ارشادات ہیں کہ ایک مسلم کا قتل کتنا بڑا ”جرم عظیم“ اور ”گناہ کبیر“ ہے۔ سورة النساءآیت نمبر ۳۹ میں خدائے ذوالجلال کا واضح ارشاد ہے :} ومن یقتل مو¿منا متعمداََ فجزاہ جھنم خالداََ فیھا و غضب اللہ علیہ و لعنہ اعدلہ عذابا عظیما{ جو مسلمان کسی دوسرے مسلمان کو عمداََ یعنی قصدا جان بوجھ کر قتل کر ڈالے تو اس کی سزا ہمیشہ دوزخ میں رہنا ہے‘ اللہ رب العزت کا غضب ہے‘ اس کی لعنت اور پھٹکارہے‘ اور ایسے لوگو ں کے لئے بڑا دردناک والمناک عذاب تیار ہو چکا ہے۔امام بخار ی ؒ نے اپنی کتاب صحیح بخاری میں ایک حدیث نقل کی ہیں جو حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے: } لایشیر احدکم علی اخیہ بالسلاح فانہ لایدری لعل الشیطان ینزع مافی یدہ ‘ وفی روایة ینزع بالعین فیقع فی حفرة من النار{ یعنی فرمایا کہ کبھی بھی اپنے مسلمان بھائی کی طرف ہتھیار سے اشارہ نہ کیا کرو‘ ممکن ہے کہ ہتھیار میں جو کچھ ہے وہ لگ جائے تو تم جہنم کے گڑھے میں گر پڑو یعنی آپ کے اشارہ کرنے سے تلوار چل گئی اور مسلمان کا خون ناحق ہوگیا تو ایک ایسے فعل کا ارتکاب ہو جائیگا جس کے پاداش عذاب جہنم ہے۔قارئین کرام! آپ نے آیت کریمہ اور حدیث مبارکہ ملاحظہ کیا کہ اللہ تعالی ٰ نے قتل مسلم کو کتنا بڑا جرم قرار دیا ہے اور اس آدمی کا انجام جہنم بتایا ہے اور اس پر لعنت و پھٹکار کی ہے اور آپ ﷺ نے بھی واضح الفاظ میں ارشاد فرمایا ہے کہ مسلم کا خون کتنا قیمتی ہے ۔ حدیث مذکورہ سے تو واضح ہو جاتا ہے کہ از روئے مزاق اور دل لگی کے لئے بھی کسی مسلمان بھائی پر طرف اسلحہ اٹھانا یا اس کو ڈرانے کے لئے کسی بھی قسم کا ہتھیار کا ر خ اس کی جانب کرنا یا اشارہ کرنا شرعاََ جائز نہیں ہے۔ ذرا ہمیں اپنی حالت زار کا جائزہ لینا چاہیے کہ ہم نے خون مسلم کو کتنا ارزاں سمجھا ہوا ہے۔

انتہائی غور سے جائزہ لیا جائے تو ہم نے خدائی فرمودات اور نبوی تعلیمات سے روگردانی کی ہوئی ہے۔یہ اٹل ہے کہ شریعت اسلامی نے مسلمانوں کی جمیعت و قومیت کی اساس و بنیاد باہمی مو¿اخات پر رکھی ہے‘ یعنی ہر مسلمان کا شرعی رشتہ دوسرے مسلمان سے بھائی کا رشتہ ہے۔ قرآن کریم کا دو ٹوک مو¿قف ہے کہ}فاصبحتم بنعمتہ اخوانا ‘ انماالمو¿منون اخوة فاصلحوا بین اخویکم{ یعنی مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں‘ پس جب دو بھائیوں میں رنجش پیدا ہوجائے تو ان کے مابین صلح کرادو۔ اللہ تعالی نے مسلمانوں کی قومی سیرت و کردار جابجا بیان فرمایا ہے‘ سورة المائدہ کی آیت نمبر۴۵ میں صاف ارشاد ہے[ اذلة علی المو¿منین اعزة علی الکافرین]اور سورة الفتح کی آیت نمبر۹۲ میں بھی اسی قسم کا ارشاد ہے}اشداءعلی الکفار رحماءبینھم{۔ دونوں آیات کا مفہوم بتلاتا ہے کہ مسلمان میں جس قدر بھی نرمی و محبت ہے مسلمانوں کے ساتھ ہے‘ اور جس قدر بھی سختی اور درشتی ہے غیروں کے لئے یعنی کفار کے لئے۔ ایک کامل مسلمان کی علامت یہ ہے کہ وہ سب سے زیادہ نرم بھی ہے اور سب سے زیادہ سخت بھی ، یعنی اپنوں کے لئے ابریشم اور غیروں کے لئے سخت جان‘مسلمانوں کے پاس محبت بھی ہے اور عداوت بھی‘ ان کی محبت پرستاران ِحق ساتھ اورعداوت دشمنانِ حق کے ساتھ۔ تو کیا ہم مسلمان ہیں؟
سیرت نبوی اور احادیث نبوی کا مطالعہ بتاتا ہے کہ قتل مسلم سے بڑھ کر کون سا فعل ہے جو خدا کے عرش جلال وغیرت کو ہلا دے اور اس کی لعنتیں بارش کی طرح آسمانوں سے برسے‘ جس مو¿من کا وجود اللہ کو اس قدر محبوب و محترم ہواور لائق و فائق ہوکہ تمام دنیا کا زوال اس کی ہلاکت کے مقابلے میں ہیچ بتلائے‘ اسی کا خون خود ایک مسلمان کے ہاتھوں سے ہو ‘ اس سے بڑھ کر شریعت الہی کی کیا توہین ہوسکتی ہے؟ جس بدبخت انسان کا احساس ایمانی یہاں تک مسخ ہو جائے کہ باوجود دعوائے مسلم ومو¿من کے مسلمانوں کا خون سے اپنے ہاتھ رنگین کرے بلکہ اس کو کار خیر بھی سمجھے‘ تو یاد رہے کہ وہ یقینا مسلمانوں کا خون نہیں بہاتا بلکہ وہ توپروردگار عالم کے کلمہ توحید کو ذلیل و خوار کرتا ہے اور شان کبریائی کو بٹہ لگانا چاہتا ہے۔سَو‘ ایسوں کو } ان عذابی لشدید{کے لئے تیار رہنا چاہیے۔
Haqqani Sb, very nice piece of message to muslim brothern of this region. In fact, we have become used to of forgetting lesson from the history, let alone the holy teachings of Allah Almighty and His beloved Last Messanger Hazrat Muhammad(SAWW), that the Umma had already lost in the very begining.
The present circumstances depict that every individual person is feeling hapless and just looking towards others (or Waiting for Allah) to play role. At the same time the players of the (bloody) game are propagating blame game, largely to dispel attention of the common people from real issues and distrack them from resolution of these issues.
“Tum Qatal karo ho ki karamat karo ho”