گوشہ اردو
اشکومن – دائین سکول کی اپ گریڈیشن کے لیے طلبا اور اساتذہ کا مظاہرہ، محکمہ تعلیم پر سخت تنقید
چٹورکھنڈ( کریم رانجھا) محکمہ تعلیم کے حکام کی طفل تسلیوں سے عاجز آگئے، سات سو گھرانوں پر مشتمل تحصیل کے سب سے بڑے گاﺅں دائین کے گورنمنٹ پرائمری سکول کی اپ گریڈیشن چار سالوں سے تاخیر کا شکار،گورنر الیکن کے دوران گاﺅں دائین کو اپنا آئینہ قرار دیتے تھے لیکن اس آینے میں جھانکنے کی ضرورت کبھی بھی محسوس نہیں کی. چار سالوں سے حکام کو درجن بھر قراردادیں پیش کیں ہیں لیکن یقین دہانی پر ٹرخا رہے ہیں. مطالبات کے حل تک پر امن احتجاج جاری رہے گا، عوام دائین نے محکمہ تعلیم کی زیادتیوں کے خلاف بچوں اور خواتین کے ہمراہ دائین گراونڈ میں چار گھنٹے دھرنا دیا۔ احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے محکمہ تعلیم پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ محکمہ تعلیم تحصیل اشکومن کے سب سے بڑے گاﺅں دائین کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کررہی ہے ۔متعلقہ حکام کو گزشتہ چار سالوں سے پرائمری سکول کی اپ گریڈیشن کےلئے درجنوں درخواستیں دیں جس پر ڈائریکٹر ایجوکیشن نے نے یقین دہانی بھی کرائی لیکن عملدرآمد کی نوبت نہ آسکی انہوں نے مزید کہا کہ گاﺅں کی آبادی سات سو گھرانوں پر مشتمل ہے اور سرکاری غیر سرکاری آٹھ پرائمری سکول کام کر رہے ہیں جہاں پڑھنے والے بچوں کو متعلقہ حکام کی یقین دہانیوں پر گورنمنٹ بوائز ہائی سکول میں داخل کر دیا گیا لیکن سکول میں جماعت نہم کی کلاسز چلانے کی اجازت تاحال نہیں دی گئی ہے، جسکی وجہ سے گاﺅں کے چوہتر(74) بچے، بچیاں چٹورکھنڈ اور پکورہ کی سکولوں میں دربدر ہورہے ہیں. مقررین نے ایجوکیشن کی کارکردگی کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ محکمہ تعلیم میں ہونے والے حا لیہ Contingent بھرتیاں لسانی بنیادوں پر کی ہیں جس کی انکوائری ہونی چاہئے ۔مقررین نے کہا کہ علاقے میں احساس محرومی حدوں کو چھو رہی ہے لیکن حکام بے حسی کی تصویر بنے بیٹھے ہیں . عوام نے اب ناانصافےوں کے خلاف سڑکوں پہ آنے کا فےصلہ کر لےا ہے اور مطالبات حل نہ ہونے کی صورت میں سکول کی تالہ بندی کر کے علاقے کے مردوزن بچوں سمیت چٹورکھنڈ ریسٹ ہاﺅس کے سامنے دھرنا دینگے، احتجاجی دھرنے سے نمبردار عبدالنصیاب،سماجی کارکن جاگیر خان، اکبر حسین،محمد ولی،اکبر علی شاہ اور اشکومن ایکشن کمیٹی کے ترجمان ظفر محمد شادم خیل نے بھی خطاب کیا۔