چترال: پی ٹی سی ایل اور رابطے کی مشکلات
چترال (گل حما دفاروقی) محکمہ پی ٹی سی ایل (ٹیلیفون) جو ایک منافع بحش محکمہ تھا مگر سابق حکومت میں صدر پرویز مشرف نے اسے نجی کمپنی کو دیکر ا س کے پیٹ میں چھرا گھونپ دیا اور اس کے بعد یہ محکمہ رو بہ زوال ہوتا رہا۔ پی ٹی سی ایل جو اپنوں کے درمیاں رابطے رکھوانے اور فاصلے گھٹانے کا ذریعہ سمجھا جا تا تھا مگر محکمے کی نااہلی اور لا پرواہی کی وجہ سے یہ صارفین کیلئے درد سر اور ٹنشن کا سبب بنا ہے اس کی تاریں اکثر ننگی اور کیبل میں کئی جوڑ ہونے کی وجہ سے آئے روز ٹیلیفون کی لائنیں حراب رہتی ہیں عوام شکایت تو کرتے ہیں مگر سننے والا کوئی نہیں اور نہ ان کی مشکلات کا ازالہ ہوتا ہے۔ چند مقامی لوگون نے بتایا کہ ان کی ٹیلیفون لائن کئی ماہ سے حراب پڑا ہے وہ شکایت بھی کرتا ہے مگر اس پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوتا۔ پی ایچ ڈی کے ایک طالب علم نے کہا کہ میرا فیلڈ بھی یہی ہے اور ٹیلفون کی حرابی کی وجہ سے اس کا قیمتی وقت ضائع ہوتا ہے۔ ٹیلیفون کیبل پانی کے اندر سے گزرنے کی باعث یا تو لائن منقطع ہوتا ہے یا پھر اکثر اس میں اتنا شور ہوتا ہے کہ صارفین اپنے چاہنے والوں کی بات تک نہیں سن سکتے۔ اس صورت حال سے محکمہ ٹیلیفون کا سینئر ٹیکنیشن درویش خان بھی تنگ آیا ہے ان کا کہنا ہے کہ اگر ہمیں نیا کیبل دیا جائے تو جہاں ضرورت ہو وہاں پرانی تاریں ہٹاکر نیا کیبل بچھائیں گے جس سے عوام کو بھی سہولت ہوگی اور ہمارا درد سر بھی حتم ہوجائے گا۔ اس سلسلے می جب محکمہ پی ٹی سی ایل کے اسسٹنٹ بزنس منیجر بخت بیدار سے لائنوں کی حرابی کی وجہ جاننے کی کوشش کی گئی تو انہوںنے کسی قسم تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔ محکمے کی غفلت اور لاپرواہی سے پی ٹی سی ایل کے کیبل ، کھنبے اور بکس غیر محفوظ ہیں اور اکثر زمین پر اوندھے منہ گرے ہوئے ہیں جس میں اکثر بلی نے بچے دئے ہیں صارفین کیلئے پی تی سی ایل کے یہ بکس تو کسی فائدے کے نہیں مگر بلی کے بچوں کیلئے محفوظ مسکن ضرور ہے۔