گوشہ اردو

خصوصی رپورٹ – چترال پشاور روڈ کشادگی کا معاملہ .. تاجروں کا بائی پاس تعمیر کرنے کا مطالبہ

چترال پشاور سڑک کے کنارے پر واقع مارکیٹ کا منظر.کشادگی کی صورت میں ان دکانداروں کے بے روزگار ہونے ہونے کا خدشہ ہے

چترال(گل حماد فاروقی) تاجر یونین چترال کا پولو گراﺅنڈ چترال میں یونین کے صدر حاجی حبیب حسین مغل ایک ہنگامی اجلاس ہوا اور اجلاس کے بعد تاجروں نے ایک پر امن ریلی بھی نکالی۔ اس موقع پر تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے حبیب حسین مغل نے کہا کہ صوبہ خیبر پحتون خواہ کے وزیر اعلےٰ نے اعلان کیا تھا کہ چترال میں رش کم کرنے اور ٹریفک کا مسئلہ حل کرنے کیلئے عبدالوالی خان بائی پاس روڈ تعمیر کیا جائے گا اور اس کیلئے فنڈ فراہم کرنے کا بھی یقین دہانی کیا تھا تاہم محکمہ سی اینڈ ڈبلیو(مواصلات) فنڈ میں خورد برد کرنے کی چکر میں بائی پاس روڈ کی تعمیر کی بجائے پشاور چترال کا موجودہ سڑک کشادہ کررہا ہے جس کے نتیجے میں ڈھائی سو دکاندار بے روزگار ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بائی پاس روڈ کا مقصد یہی تھا کہ موجودہ سڑک پر رش کم کیا جائے اگر اسی کو کشادہ کیا جائے تو پھر بھی رش کم نہیں ہوگا اس موقع پر انہوںنے ایک متفقہ قرارداد بھی منظور کیا۔ قرارداد کے ذریعے انہوںنے واضح کیا کہ چترال صوبہ خیبر پحتون خواہ کا ایک پسماندہ اور دور آفتادہ ضلع ہے یہاں دکانداری کے سوا کوئی اور ذریعہ معاش نہیں ہے۔ بائی پاس روڈ کیلئے صوبائی وزیر اعلےٰ نے جو ایک اعلان کیا تھا اسے ہم نے نہایت سراہا تھا اور اس کے تکمیل کے بعد ڈھائی ہزار مزید دکانیں بنیں گے جس سے لوگوں کے روزگار اور معیشت میں بہتری آئے گی۔ بائی پاس روڈ کا ر فیز ون میں کڑوپ رشت بازار ، نیو بازار، شاہی بازار اور اتالیق بازار کو بچاکر الگ سا روڈ بنا یا گیا مگر فیز II میں بائی پاس روڈ کیلئے پولو گراﺅنڈ روڈ، اور چترال سکاﺅٹس چھاﺅنی روڈ کے سینکڑوں دکانوں کو منہدم کرکے دکانداروں کو بے روزگار کیا جارہا ہے جو سراسر نا انصافی ہے۔

پولو گراونڈ کے اطراف میں موجود اضافی زمین

پولو گراﺅنڈ روڈ اور چترال سکاﺅٹس چھاﺅنی روڈ کے دونوں اطراف زمین موجود ہے اور حکومت آسانی سے بائی پاس روڈ ایک الگ سے سڑک میں بناسکتا ہے مگر اس کے با وجود C &W کے ذمہ دار اہلکار ان موجودہ روڈ کو کشادہ کرکے اس کے ساتھ ہی بائی پاس روڈ تعمیر کر رہے ہیں جو سمجھ سے بالا تر ہے جس سے مزید مسئلہ گھنبیر ہوجائے گا۔ اور بائی پاس روڈ کا مطلب ہی متبادل راستہ ہے نہ کہ سڑک کی کشادگی۔

ملاکنڈ ڈویژن میں کہیں بھی بائی پاس روڈ کیلئے پرانی بازار کو کہیں بھی ویران نہیں کیا گیا ہے نہ دکانداروں کے بے روزگار کیا گیا ہے صرف چترال کے پر امن لوگوں کے ساتھ یہ ظلم کیوں ہورہا ہے۔ تاجر یونین نے قرارداد کے ذریعے وزیر اعلےٰ خیبر پحتون خواہ سے پرز ور اپیل کی ہے کہ موجودہ نقشہ کو تبدیل کرکے سینکڑوں دکانوں کو منہدم کرنے سے بچائے اور دوسری طرف بائی پاس روڈ بنانے سے ایک نیا بازار بن جائے گا جس سے چترال کے غریب عوام کو روزگار کے مواقع میسر ہوں گے۔

انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ بے روزگار لوگوں کو روزگار فراہم کرے نہ کی ان کو بے روزگار کرکرکے انکے منہ سے نوالہ چھین لے۔ موجودہ نقشہ تبدیل نہ کرنے کی صورت میں ہزاروں خاندان متاثر ہوں گے۔ اور حکومت وقت کو بد دعائیں دیں گے۔ انہوںنے واضح کیا کہ ان کے دکانوں میں لاکھوں بلکہ کروڑوں روپے کا سامان موجود ہیں ان دکانوں کو منہدم کرنے کی صورت میں وہ یہ سامان کہاں لے جائے اور کس کے ہاتھ فروخت کرے۔

تاجر رہنما اپنے مطالبات سنا رہے ہیں

انہوں نے قرارداد کے ذریعے وزیر اعلےٰ سے مطالبہ کیا کہ ان کو بے روزگار نہ کیا جائے اور بائی پاس روڈ کیلئے الگ سا راستہ احتیار کیا جائے بصورت دیگر تاجر یونین اپنے حقوق کے حصول کیلئے سڑکوں پر نکل آئیں گے اور کسی قسم کی قربانی سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔ بعد میں انہوں نے علامتی طور پر ایک پر امن ریلی نکالی اور پر امن طور پر منتشر ہوئے۔

Related Articles

One Comment

  1. THIS IS THE COUNTRY NO ONE IS OWNER OF THIS COUNTRY AS SHAHEEN CONSTRUCTION COMPANY HAVE GOT CONTRACT OF KHAN ABDULWALI KHAN BYPASS ROAD CHITRAL AND I AM CHAIRMAN OF THE COMPANY FROM THE 3RD JANUARY 2010 I HAVE WRITTEN A LOT OF LETTERS BUT NO ONE CARE IN CW DEPTT: EVEN I WRITE TO CHIEF MINISTER SECRETARY CHIEF ENGINEER XEN DCO ABOUT THE PROBLEM IN BYPASS CONSTRUCTION BUT SINCE DECEMBER 2009 TILL TODAY 09/01/2012 SO FAR THE CW DEPARTMENT HAVE NOT CLEARD THE SITE FROM ENCROACHMENT, WATERSUPPLY PIPELINE, PTCL CABLE, AND JUST A IL-LETREAT INSPECTOR KIRAMAT WHO HAVE GOT MAY BE JUST 5000 FIVE THOUSANDS RUPEES FROM THE LAND OWNER AND HE MAKE THE ROAD ZIGZAG BUT NO ONE CARE, IF THE DEPARTMENT CLEAR THE SITE AND MAKE LINE TO WORK THE SHAHEEN CONSTRUCTION COMPANY PROMISE TO CONSTRUCT THE ROAD IN THREE MONTHS BY WHICH THE TERRIFIC PROBLEMS IN CHITRAL WILL BE SOLOED BUT NO ONE IN CW DEPTT: CARE ABOUT.

Back to top button