لواری ٹاپ کا راستہ دن رات کھلا رکھنے پر پاک فوج کے 101انجنئیرنگ بٹالین اور ایف ڈبلیواو کو چترالی عوام کا خراج تحسین
چترال(گل حماد فاروقی)لواری ٹاپ چترال کے راستہ میں بہت بڑی رکاوٹ رہی ہے. ماضی میں جب لواری ٹنل نہیں بنا تھا تو لوگ ساڑھے دس ہزار فٹ اونچے برف پوش پہاڑ پر پیدل سفر کرتے تھے جس میں اکثرلوگ جان کی بازی ہار دیتے اور یوں لواری ٹاپ کے قاتل پہاڑی میں ہزاروں لوگ جاں بحق ہوچکے ہیں. سابق حکومت میں لواری کے مقام پر دو سرنگ تعمیر کئے گئے بڑے سرنگ کی لمبائی 8.5کلومیٹرہے جبکہ چھوٹے سرنگ کی لمبائی 1600میٹر ہے یعنی پونے دو کلومیٹر۔ سرنگ جب کوریائی کمپنی سامبو کے پاس تھا تو دن میں صرف دو گھنٹے سفر کیلئے کھول دیا جاتا اور لوگ اس میں سفر کرتے مگر ٹنل کے اندرنہایت گہرے گھڑے اور پانی کھڑا ہوا کرتا تھا جس سے چھوٹے گاڑیوں کو سفر کرنے میں نہایت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا۔ لواری ٹنل پر اس جمہوری حکومت میں کام بند ہوا تھا جس پر چترال سے منتحب رکن قومی اسمبلی شہزادہ محی الدین نے استعفےٰ دینے کی دھمکی دی تھی جس پر وزیر اعظم پاکستان نے مزید دو ارب روپے کا اعلان کیااور اس کام کو پاک فوج کے تعمیراتی کمپنی فرنٹئیر ورک آرگنائزیشن FWO کے حوالہ کیا گیا اور سڑک سے برف ہٹانے کا کام پاک فوج کے 101انجنیئرنگ بٹالین کے حوالہ کیا گیا ۔
کمانڈنگ آفیسرلفٹنٹ کرنل عثمان کی سربراہی میں انجنیئرنگ بٹالین کے افیسرز اور جوان بھاری مشینری لیکر لواری ٹنل کے دونوں جانب سے فوری طور پر برف ہٹاکر ٹریفک بحال کرتے ہیں۔ اور ان کی انتھک محنت کی وجہ سے پہلی بارلواری ٹنل کا راستہ دن رات چھوٹے بڑی گاڑیوں کیلئے کھلا رہتاہے۔ تاہم جن گاڑیوں کے ڈرائیور برف والا زنجیر نہیں باندھتے وہ راستے میں اکثرپھسل جاتے ہیں مگر ۱۰۱انجنئیرنگ بٹالین کے چوکس جوان فوری طور پر ٹرکو ں کو بلڈوزر کے زریعے دھکا دیکر برف سے نکالتے ہیں اور چھوٹے گاڑیوں کو پیچھے ٹوچین کے ذریعے باندھ کر کھینچتے ہیں اور پھسلن والی جگہہ سے محفوظ طریقے سے نکالتے ہیں۔ پاک فوج کے جوان شدید سردی میںبھی دن رات کام کرتے ہیں اور لواری ٹاپ میں منفی دس سے منفی بیس ڈگری سنٹی گریڈ درجہ حرارت کے باوجود وہ سردی کے پرواہ کئے بغیر عوام کی سہولت کے حاطر برف باری کے دوران ہی سنو کٹر مشین اور بلڈوزر کے ذریعے راستے سے برف ہٹاکر سڑک کو فوری طور پرٹریفک کیلئے کھول دیتے ہیں۔ اب چترال کے مسافر رات کو بھی نہایت محفوظ طریقے سے سفر کرسکتے ہیں جس پر چترال کے سیاسی اور سماجی طبقہ فکر پاک فوج کے 101انجنئیرنگ بٹالین کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور عوام ایک بار پھر یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ پاک فوج کو سلام اور پاک فوج زندہ باد۔