گوشہ اردو

قراقرم یونیورسٹی میں الیکٹرونک میڈیا کے حوالے سے چار روزہ تربیتی ورکشاپ کا آغاز

گلگت ( پ ر ) قراقرم انٹر نیشنل یونیورسٹی میں جمہوریت کے استحکام اور برداشت کے کلچر کے فروغ میں الیکٹرانک میڈیا کے کردار سے متعلق چار روزہ تربیتی ورکشاپ شروع ہوگئی۔ورکشاپ قراقرم یونیورسٹی اور وویمن میڈیا سینٹر اسلام آباد کے اشتراک سے قومی امدادی ادارہ برائے جمہوریت کے تعاون سے شروع کیا گیا ہے۔ورکشاپ کی افتتاحی تقریب میں KIUکے شعبہ میڈیا کمیونیکشن کے اساتذہ اور طلباءنے شرکت کی۔ورکشا پ کے شرکاءسے ملک کے نامور صحافی اور جنگ گروپ کے ایڈیٹوریل کمیٹی کے رکن نذیر لغاری نے جمہوریت کے استحکام اور برداشت کے ماحول کو فروغ دینے سے متعلق روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے لوگوں کو ملک کے دیگر حصوں کے لوگوں کے برابر حقوق نہ ہونے کے باوجود یہاں کے لوگ اپنے کلچر اور اچھائی کی وجہ سے ایک منفرد مقام رکھتے ہیں اور باہمی رشتوں میں یہاں کے لوگ ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور یہاں قدرت نے بہت سی ایسی چیزیں ان لوگوں کو عطا کر رکھی ہیں جو دنیا کے کسی اور حصے کے لوگوں کو میسر نہیں ہیں۔انہوں نے گلگت بلتستان کے سیاسی نظام پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس خطے کے لوگوں نے اپنی مدد آپ آزادی حاصل کرنے کے بعد کئی طرح کے نظاموں کو دیکھا اور ابھی تک انہیں شناخت نہیں ملی ہے لیکن اس کے باوجود یہاں کے لوگوں کا جمہوری عمل میں حصہ ضروری رہا ہے لیکن اب بھی ضرورت اس امر کی ہے کہ اس خطے کے لوگوں کا سیاسی اور آئینی تشخص واضح ہونا چاہئے۔ نذیر لغاری نے کہا کہ ہم آہنگی میںگلگت بلتستان کے لوگ پوری دنیا میں نمایاں مقام اور مثال رکھتے ہیں ۔ اس علاقے کا کلچرل بہت معیاری ہونے ک ے ساتھ ساتھ منفردبھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے جب سے ہوش سنبھالا ہے اس علاقے کے لوگوں اور یہاں کے کلچرل سے متعلق پڑھتا رہا ہوں اور میں نے ایک بات اس علاقے کے لوگوں میں یہ پائی ککہ یہاں کے لوگ ہمیشہ پرامن رہے ہیں اور ان لوگوں نے جیسا بھی دور یا نظام دیکھا ہے اس میں انہوں نے اپنی سالمیت برقرار رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا ترقی کے منازل طے کررہا ہے۔ جو یقینا اس ملک میں جمہوری نظام کی مضبوطی اور کلچرل کے فروغ کے ساتھ ساتھ مختلف طبقوں ، ذاتوں اور قوموں کے لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے ساتھ ساتھ عام فرد کے مسائل کو بھی اجاگر کررہا ہے۔ لغاری نے کہا کہ 1960ءک دہائی کے بعد گلگت بلتستان کے لوگوں نے ایک نئے دور کا آغاز کیا اور یہ وہی دور تھا جب یہاں کے لوگوں پر حصول علم کے دروازے کھل گئے اور لوگوں نے تعلیم حاصل کرنا شروع کیا اور آج ہم دیکھتے ہیں کہ ملک کے دیگر حصوں کی نسبت گلگت بلتستان میں تعلیم کی شرح سب سے زیادہ ہے جو کہ ایک خوش آئند اور حوصلہ افزاءبات ہے۔ ورکشاپ سے وویمن میڈیا سینٹر اسلام آباد کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر وزیہ شاہین نے قراقرم یونیورسٹی کے اشتراک سے منعقدہ چار روزہ تربیتی ورکشاپ کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ورکشاپ کے انعقا دکا مقصد قراقرم یونیورسٹی کے طلباءکو جدید دور کے الیکٹرانک میڈیا سے روشناس کرانے کے ساتھ ساتھ خبر کے لوازمات اور تزین و آرائش سے متعلق عملی کام سے آگاہ کرنا ہے ۔ چار روزہ تربیتی ورکشاپ کے دوران ملک کے ممتاز صحافی قاضی آصف شرکاءکو ٹیلی ویژن صحافت سے متعلق لیکچر دیں گے جبکہ ایسوی ایٹڈ پریس کے پروڈیوسر اور کیمرہ مین محمد فاروق کیمرے کے استعمال سے متعلق لیکچر دیں گے اور عملی طور پر کام بھی دکھائیں گے۔ اس سے قبل یونیورسٹی کے ڈین اور شعبہ کے چیئرمین ڈاکٹر شفیق جالندھری نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے نذیر لغاری اور فوزیہ شاہین و دیگر ماہرین کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اپنی بے پناہ مصروفیات کے باوجود قراقرم یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلباءکو الیکٹرانک صحافت سے متعلق آگاہی کیلئے وقت نکالا اور یہ ہمارے لیئے باعث مسرت موقع ہے کہ ماہرین آج ہمارے ساتھ ہیں ۔ انہوں نے طلباءپر زور دیا کہ وہ ورکشاپ میں زیادہ سے زیادہ عملی کام سیکھیں تاکہ ان کی عملی زندگی میں کام آسکے اور ملک و قوم کی خدمت کرسکیں۔س

Related Articles

Back to top button