ممبر اسمبلی مرزا حسین کے غیر ذمہ دارانہ بیان پر صحافتی تنظیموں کا سخت رد عمل
گلگت ( خصوصی رپورٹ ) گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت کے سربراہ سیدمہدی شاہ اور ان کے اتحادی اپنی کرپشن اور نااہلیوں کو چھپانے کے لیے علاقائی صحافیوں پر تنقید اور اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے صحافت اور اس سے وابسطہ افراد پر بے بنیاد الزامات عائد کرنے پر اتر آئیے ہیں ۔ جب کہ صحافی اس معاملے میں حکمرانوں سے وضاحت طلب کرنے اور اپنی دفاع میں خاموش نظر آرہے تھے تا ہم گزشتہ دنوں معروف تجزیہ کار صفدر علی صفدر کی طرف سے علاقائی اخبار ات میں صوبائی حکومت کی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق گلگت بلتستان کے صدر و رکن قانون ساز اسمبلی مرزا حسین کی طرف سے گلگت بلتستان کی صحافت کو زرد صحافت اور اکثر صحافیوں کو بلیک میلر قرار دیے جانے پر مبنی بیانات کو سوشل میڈیا میں اچھالنے پر علاقائی صحافیوں میں ہلچل مچ گیا اور صحافیوں نے فوراً جوابی کارروائی کے طور پر اپنے اپنے رد عمل کا اظہار کیا ۔انہوں نے حکومت اور ان کے اتحادی جماعتوں کی طرف سے علاقائی صحافت اور صحافیوں پر لگائے گئے الزامات پر سخت تشویش کا بھی اظہار کرتے ہوئے اس قسم کے بیانات کی شدید مذمت کی ۔
گلگت یونین آف جرنلسٹس کے سینئر نائب صدر محمد طاہر رانانے مرزا حسین کی طرف سے صحافت جیسے مقدس پیشے کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال اور صحافیوں پر من گھڑت الزامات پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے صحافیوں کی توہین قرار دیا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ مرزا حسین اپنی کرپشن چھپانے کے لیے صحافیوں کے خلاف اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر ائے ہیں ۔موصوف اپنا بیان واپس لے اور صحافیوں سے تحریری طور پر معزرت کریں بصورت دیگر مقامی میڈیا میں ان کی کوریج کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔
غذر پریس کلب کے صدر یعقوب عالم طائی کا کہنا ہے کہ مرزا حسین دینا کا بڑا بلیک میلر ہے اور وہ صحافت جیسے مقدس پیشے کے خلاف اس قسم کے ہتک امیز الفاظ استعمال کر رہے ہیں جو کسی مہذب سیاست دان کو ہر گز زیب نہیں دیتا ۔سکردو پریس کلب کے سابق صدر وزیر مظفر حسین کا کہنا ہے کہ مرزا حسین بوکھلاہٹ کا شکار ہوگیا ہے اور صحافیوں کے خلاف اس طرح کے الفاظ کا استعمال کر رہا ہے جسکی ہم شدید مذمت کرتے ہیں ۔ان کا مزید کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کے صحافیوں کو حکومت اور ان کے اتحادی جماعتوں کی طرف سے صحافیوں کے خلاف کی جانے والی سازشوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور صحافی اصل بلیک میلروں کو بے نقاب کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ۔
نوجوان صحافی اور تجزیہ کار ممتاز حسین گوہر کا کہنا ہے کہ مرزاحسین پہلے بلیک میلنگ کی اصل معنی کو سمجھے اور پھر اس طرح کے الفاظ کا استعمال کریں ۔ کون نہیں جانتا کہ بلیک میلر کون ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کے صحافی سخت مسائل کے باوجود اپنی پشہ ورانہ امور کی انجام دہی میں سر گرم عمل ہے یہاں پر ایسے کون سے ادارے یا شخصیات ہیں جو صحافیوں نے بلیک میل کیے ہوں ۔بغیر ثبوت کے اس قسم کے بیاناتصحافت دشمنی کا ثبوت ہے ۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار صفدر علی صفدر کا کہنا ہے کہ حکمرانوں نے اپنے تین سالہ اقتدار میں عوام کو محرومیوں ، لاشوں اور زخمیوں کے سواء کچھ نہیں دیا اب وہ اقتدار کے آخری ایام میں اپنی نااہلی اور کرپشن پر پردہ ڈالنے کے لیے صحافیوں کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں جس سے علاقائی صحافت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ مرزاحسین کو صحافیوں پر تنقید کا حق حاصل ہیں مگر وہ یہ بھی نشاندہی کریں کہ اس قسم کے سرگرمیوں میں کون کونسے صحافی ملوث ہیں ۔بہتر یہ ہوتا کہ مرزا حسین پوری صحافت یا بغیر نام لیے صحافیوں پر الزامات عائد کرنے کی بجائے بلیک میلر اداروں اور صحافیوں کو بے نقاب کرتے جس کے لیے علاقے کے بے داغ صحافی بھی ان کی حمایت کرنے کو تیار ہیں ۔ بغیر نشان دہی اور شواہد کے صحافیوں پر الزامات قابل مذمت ہیں۔
سینئر و معروف صحافی بشارت مہند کا کہنا ہے کہ مرزا حسین اس پہلے غیر مقامی بیوروکریٹس کو بلیک میل کرنے میں ملوث رہے ہیں اور علاقایت کے نام پر زاتی مفادات حاصل کرنے میں مصروف ہیں ۔اب وہ کس منہ سے صحافیوں پر الزامات لگا رہے ہیں ۔انہیں اس قسم کے بیانات دینے سے قبل کم از کم سوچنا چاہیے کہ وہ خود کس قدر شفاف ہیں ۔ معروف صحافی و تجزیہ کار نور پامیری کا کہنا ہے کہ مرزا حسین کونسا دودھ میں دھلا ہوا ہے اور ان کے ماضی اور حال سے کون وقف نہیں، اس کے باوجود صحافیوں پر تنقید کرنا قابل مذمت ہے ۔ حکمران اس قسم کے توہین آمیز بیانات سے صحافیوں کو حق اور سچ سے عوام کو باخبر رکھنے سے نہیں روک سکتے اور جمہوریت میں اس قسم کے حربے حکمرانوں کو ہر گز زیب نہیں دیتے ۔
نوجوان صحافی امتیاز بگورو کا کہنا ہے کہ مرزاحسین صحافیوں پر الزامات عائد کرنے سے پہلے اپنے گریباں میں جھانکے کہ وہ کس قدر پاک دامن ہیں ۔کون نہیں جانتا کہ مرزا حسین زاتی مفادات کی خاطر قوم کی سودا بازی سے بھی گریز نہیں کرتے ہیں ۔
نوجوان قلم کار شیر نادر شاہی کا کہنا ہے کہ بعض ایسے صحافی بھی ہیں جو حکمرانوں کے ہم پیالہ بن کر پوری صحافت کو بدنام کر رہیے ہیں ۔مرزاحسین کو چاہیے کہ وہ اچھے اور برے میں تمیز کریں ۔
دریں اثناء گلگت بلتستان کے تمام اضلاع سے تعلق رکھنے والے صحافیوں میں وزیر اعلیٰ اور مرزا حسین کے غیر سنجیددہ بیانات کی وجہ سے سخت تشویش پائی جاتی ہے اور صحافیوں نے مشترکہ طور پر ان سے اس قسم کے بیانات کی تردید کرنے اور صحافیوں سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے ۔