گوشہ اردو
سات بنیادی اصول
تحریر: صفدرعلی صفدر
دنیا بھر میں ہر سال آٹھ مئی کو ریڈ کراس اینڈ ریڈ کریسنٹ ڈے کاعالمی دن مناےا جاتا ہے جس کا مقصد رےڈ کراس اور رےڈ کر ےسنٹ کی تحر تحریک کے بانی ہنری ڈوناں کی دکھی انسانیت اور مصیبت زدہ افراد کی بے لوث خدمت کا اعتراف کر نا ،عوام الناس کو انسانیت پسندی کے حوالے سے شعور دینا ،مصیبت زدہ افراد کی خد مت کے حوالے سے نو جوانوں میں ر ضاکارانہ خد مت کو فر وغ د دینا اور تشدد سے پاک پرامن معاشرے کا قیام ہے۔
ریڈ کر اس اورریڈ کرےسنٹ کی اس عالمی تحر ےک کے بانی ہنری ڈوناں 8مئی 1828ءکو سو ئٹزرلینڈ کے مشہور شہر جنےوا مےں پےدا ہو ئے۔اپنی پہلی اولاد کی حیثیت سے ہنری کے سر پر ہمےشہ سے والدےن کا ساےہ رہا اور انہوں نے ہنری کی تعلےم و تر بےت مےں کو ئی کسر باقی نہےں چھو ڈی۔ والدےن انہےں رسمی تعلےم کے ساتھ ساتھ انسانےت پسندی، اےمانداری، مےانہ راوی، اخلاص اور انصاف کا درس بھی دےتے رہے۔ انکی والدہ اکثر غر ےبوں کی مدد اور مر ےضوں کی عےادت کےلئے جا تے وقت ہنری کو بھی ساتھ لے جاےا کر تی تھی اور وہ بچپن ہی سے سماجی کاموں مےں والدہ کا ہاتھ بٹاتے رہے جس سے ہنری کے اندر بھی انسانےت پسندی کا جذ بہ پےدا ہوا ۔جنیوا ہی سے تعلےم مکمل کر نے کے بعد ہنری تجارتی شعبے سے منسلک ہو ئے اور اپنا زاتی کاروبار شروع کےا۔ کار وبار ی مصر وفےات کے ساتھ ساتھ وہ سماجی کاموں مےں بھی دلچسپی لےتے ر ہے ۔انہوں نے شروع ہی سے محنت اور لگن کو اپنا شعار بنایاتھا جس کی وجہ سے اسکا کاروبا ر آہستہ آہستہ عروج کو پہنچا اور انہوں نے تجارتی سلسلے مےں بےن الاقوامی سفر بھی شروع کیا۔
جون 1859مےںوہ اپنے تجارتی سفر پر اٹلی روانہ ہو ئے جہاں پر ان دنوں سلفر ےنو کے مقام پر جنوبی اٹلی کو اسٹر ےا کے تسلط سے آزاد کر انے کی جنگ چھڑگئی تھی اور ہر طرف خون کی حولی کھےلی جا چکی تھی ۔سولہ گھنٹے جاری اپنے والی اس جنگ مےں چالےس ہزار سے زائد لو گ زخمی ہو ئے اور مار ے گئے جس سے لوگوں کی زندگیاں بری طرح متاثر ہوئیں۔ ہنری نے جنگ کے بعد متاثرہ افراد کی آہ وپکا ر اور تکالیف کا مشاہدہ کےا اور ساتھ ساتھ دونوں طرف سے مدد کےلئے سپاہےوں کی چےخ وپکار بھی سنی جو موت اور زندگی کی کشمکش مےں مبتلا تھے۔ انسانےت کواس قدر تکلیف مےں مبتلا ر ہنا ہنری سے رہانہ گےا اور انہوںنے اپنا تجارتی سفر منسوخ کر کے اپنی حتی المقدور کو شش سے مقامی افراد کو منظم کےا اور مسلسل تےن دن اور تےن راتوں تک زخمی سپاہےوں کی مدد کی جس کے بعد ہنری ڈوناں واپس جنےوا آےا اور عوام مےں انسانےت پسندی کے جذبات کو فروغ دےنے کےلئے اس جنگ سے متعلق اپنی ےا دداشت اور تجر بات کواکھٹا کیا اور اے مےموری آف سلفرنےو‘ کے نام سے اسے کتابی شکل دےدی اور اپنے ذاتی خرچے سے اس کتاب کی سولہ سو سے زائد کاپےاں شائع کےا جو بعد ازاں متعدد زبانوں میں بھی شائع ہوئی۔اس کتاب میں ڈوناں کا خےال تھا کہ اےک اےسی غےر جانےدار تنظیم ےا ادارہ بناےا جائے جو کہ جنگ سے متا ثرہ اور مصےبت زدہ افراد کو سہو لےات فراہم کر سکے۔ اس بنےاد پر اکتو بر 1863کو بےن الاقوامی کمیٹی برائے رےڈکراس(آئی سی آر سی) کا قےام عمل مےں آےا ۔1864کو جنےوا کنونشن نے ہنری کے نظر ےات اور تجاوےز کو اےک قرار دادکی شکل مےں منظور کر لی اور بےن الاقوامی قوا نےن کی رو سے( آئی سی آرسی) اےک اہم انسانےت پسند ادارہ تسلیم کیا گیا ۔1877-78 میں روس اور تر کی کے در درمیان جنگ ،میں پہلی مر تبہ انٹر نےشنل کمیٹی آف رےڈ کراس کے ر ضاکاروں نے امدادی کارروئیوںکے دوران اس تحر ےک کی امتیازی علامت کا استعمال کیا ۔
ٓآج د نےا کے 186ممالک مےں رےڈکراس اور رےڈکریسنٹ کی قومی انجمنیں قائم ہےں جو مسلح تصادم ،تشدد کے حالات، جنگوں اور داخلی گڑبڑ کے دوران فو جی اور شہری متاثر ےن کے تحفظ، قدرتی آفات اور د ےگر سانحات سے نمٹنے کےلئے پہلے سے تےاری، آفات آنے کی صورت مےں رد عمل،صحت اور ابتدائی طبی امداد کی فراہمی ،انسانےت پسنداقدار کا پر چار کے علاوہ عوامی فلاح و بہبود کے کا موں مےں سر گر م عمل ہےں اور ان اقدامات کے دوران رےڈ کراس اور رےڈ کریسنٹ تحر ےک کے سات بنےادی اصولوں انسانیت،غیرجانبداری،غیرطرفداری،خودمختاری،رضاکارانہ خدمت،اتحاداور عالمگیریت پر کار بند ر ہنا قومی انجمنوں کی امتیازی خصوصیت ہے۔
1919میںان تمام قومی انجمنوںکے در مےان روابط قائم کر نے کےلئے اےک مشتر کہ تنظیم انٹر نےشنل فےڈرےشن آف ر ےڈکراس اےنڈ ر ےڈ کریسنٹ سو سائٹیز(آئی ایف آر سی )کا قےام عمل لائی گئی جو قدرتی آفات اوردیگر حادثات کے دوران متاثر ےن کےلئے بےن الاقوامی امدادکی مر بوطی کے حوالے سے سب بڑی انسانےت پسند تنظیم مانی جاتی ہے۔یہ قومی انجمنوںکے ساتھ مل کر متاثر ےن کی امداد ی کارروائیوں مےں بھی مدد کر تی ہے اور معاشرے کے تر قےاتی کاموں مےں بھی تعاون کر تی ہے ۔
پاکستان مےں اس ادارے کا قےام 20دسمبر1947میں ’©پاکستان رےڈکراس آڈر ‘کے تحت عمل مےں آیااور ادارے کی بےن الاقوامی تنظیمی ڈھانچے کے مطابق بانی پاکستان قائد اعظم محمدعلی جناح کو جواس وقت پاکستان کے گورنر جنرل تھے اس قومی انجمن کے بانی صدر ہونے کابھی اعزاز حاصل ہوا ۔بعد ازاں 1970کی دہائی مےںایک پارلیمانی اےکٹ کے تحت پاکستان رےڈ کراس کا نام تبد ےل کر کے پاکستان ر ےڈ کریسنٹ سو سا ئٹی یعنی انجمن ہلال ا حمر پاکستان ر کھا گےا جبکہ گلگت بلتستان میں13دسمبر2007 ہلال احمر پاکستان کی صوبائی شاخ قائم کردی گئی۔ آج کر اچی کے ساحل سے لےکر ہمالےہ کی پہاڑےوں تک ہلال ا حمر پاکستان کا اےک وسیع نےٹ ور ک مو جود ہے جو کسی بھی ناگہانی آفت کے دوران متاثر ےن کی امداد ی کارروائیوں اور مسائل کے شکار افراد کی ز ندگےو ںکوبہتر بنانے مےں سر گرم عمل ہے۔8اکتوبر2005میں کشمیر اورشمالی علاقوں میں آنے والے قیامت خیز زلزلہ،سانحہ عطاآباد اور ملکی وعلاقائی سطح پر آنے والے قدرتی آفات کے دوران ہلال احمر ہی نے دستہ اول کا کردار ادا کیا اور متاثرین کی امداد اور بحالی کے کاموں میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں۔
ہنری ڈوناںکے اس انسانےت پسند نظرئیے اور دکھی انسانیت کی خدمت کو عالمی سطح پرخوب سراہا گیا اور کئی اہم انعامات سے نوازا گیا۔1901کو نو بل کمیٹی نے انکی غےر معمولی خدمات کے اعتراف میں ہنری کو’فرسٹ پیس پرائز‘سے نواز ا جبکہ1903کو جر منی کی اےک مشہور ےو نےور سٹی نے ہنری ڈوناں کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دیدی۔وہ 30اکتوبر1910میں82سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔
قارئین کرام!
یہ دنیا فانی ہے اور جانے والی ہے۔ہماری دائمی اور ابدی زندگی آخرت کی ہے۔ دنیاوی زندگی میں ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے وہ سب وقتی خوشی اور تسکین قلب ہے۔ہماری دولت،شہرت،عزت،غربت اور تنگ دستی بھی وقتی ہے جو دنیاوی زندگی میں ہمارے لئے کبھی اطمینان اور کبھی اضظراب کا سبب بن جاتی ہیں۔دنیاوی زندگی کے اختتام پر یہ سبھی چیزیں ہم سے چھینی جاتی ہیں سوائے ایک چیز کے جوآخرت کی زندگی میں ہماری سرخروئی کی ضامن ہے اور وہ ہے ہمارے اعمال۔روز محشر میںنہ ہماری دنیاوی دولت کے بارے میںسن کر کسی کو مسر©ت ہوگی اور نہ ہماری غربت پر کوئی افسردہ ہوگا۔اس دن سب انسان برابر ہونگے اور کسی کو کسی پر برتری نہیں ہوگی۔اس دن ہم سے صرف اور صرف ہمارے اعمال کا حساب لیاجائےگا اور اس بنیاد پر فیصلہ سنادیا جائےگا کہ کس نے کہاں جانا ہے۔پس جس کے اعمال اچھے ہونگے وہ جنت میں جائےگا اور جس کے اعمال برے ہونگے وہ جہنم میں۔اچھے اعمال بنانے کے لئے ہمیں نیک نیتی،ایمانداری،دیانتداری،سچائی، اخلاص،انسانیت پسندی،غریب پروری اور حاجت روائی کے راستے پر گامزن ہونا پڑے گا۔
ہنری ڈوناں کی زندگی ہم سب کے لئے مثالی نمونہ ہے اور ہمیں اس سے سبق حاصل کرنی چاہیے جس نے دکھی انسانیت کی خدمت کے لئے ایک عالمگیرتحریک کا نظریہ دیا اور اسے عملی جامع پہنایا۔اپنا سارا کاروبار،پیسہ اور دولت انسانیت کے نام پر قربان کر دیا اور اپنی پوری زندگی فلاح انسانیت کے کاموں میں گزاری۔ ہمارے لئے ریڈکراس اینڈ ریڈ کریسنٹ تحرک کے سات بنیادی اصول بھی مشعل راہ ہیں۔
ہنری اس دنیا سے رخصت ہو چکا ہے لیکن اس کی یادیں انسانیت پسند لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔آج8مئی کو ہنری ڈوناں کی یوم پیدائش کے موقع پر ہم انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ چند روز قبل کوئٹہ میں اسی مشن پر معمور (آئی سی آر سی) کے ایک سپہ سالار کو انسانیت دشمن عناصر نے اغوا کے بعد بے دردی سے مارڈالا۔